ریاست میں مسلمانوں سے لگاتار نا انصافیاں۔ چیف منسٹر کے عزائم مشکوک ۔ تلنگانہ کنسرن سٹیزنس کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس۔ شرکاء کی ریاستی حکومت پر تنقید
حیدرآباد 10 جون(سیاست نیوز) تلنگانہ کے مسلمانوں نے ریونت ریڈی پر نہیں بلکہ راہول گاندھی پر اعتماد کرکے تلنگانہ میں کانگریس کو کامیاب بنایا تھا اور اب کانگریس ہائی کمان و قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تلنگانہ کے مسلمانوں سے انصاف کو یقینی بنائیں۔ تلنگانہ میں انتخابات سے قبل مسلمانوں سے کئے گئے وعدوںپر عدم عمل سے ریاست کے مسلمان خود کو محروم تصور کرنے لگے ہیں۔کانگریس کا اگر مسلمانوں کے ساتھ یہی رویہ برقرار رہا تو تلنگانہ کے مسلمان کانگریس کو جس طرح اقتدار میں لانے میں کامیاب ہوئے اسی طرح اقتدار سے بے دخل بھی کرسکتے ہیں۔ ریاست میں فرقہ واریت کو فروغ حاصل نہ ہو اور زعفرانی طاقتیں قدم جمانے نہ پائیں اس بات کا خصوصی خیال رکھتے ہوئے سیکولر ذہن کے حامل سیول سوسائیٹی جہد کاروںکو ساتھ لیتے ہوئے منظم تحریک چلائی جائے گی اور دیگر طبقات کے ساتھ مسلمانوں سے بھی انصاف کو یقینی بنانے حکومت پر دباؤ ڈالا جائے گا۔تلنگانہ کنسرن سیٹیزن کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس میں شریک سرکردہ شہریوں نے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ تلنگانہ کنسرن سیٹیزنس کو فورم میں تبدیل کرکے ہر ناانصافی کے خلاف جدوجہد کی جائے گی کیونکہ تلنگانہ عوام نے ڈسمبر2023 سے اب تک کانگریس کو موقع دیا ہے اور اس بات کے منتظر رہے کہ شائد ہائی کمان ریاست کے حالات پر توجہ مرکوز کرے لیکن اب جبکہ ریاستی کابینہ کی توسیع میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا گیا تو پانی سر سے اوپر ہوچکا ہے۔ اس گول میز کانفرنس میں مسٹر وینوگوپال ایڈیٹر ویکشنم‘ مسٹر روی کناگنٹی‘ مسزکرشنا کماری ‘ محترمہ سارہ میتھیوز‘ جناب مشتاق ملک ‘ جناب انور الدین ‘ جناب حماد الدین ایس آئی او (تلنگانہ ) ‘ جناب افضل دکھنی ایڈوکیٹ‘ محترمہ خالدہ پروین‘ و کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔ کانفرنس کے دوران ریاستی کابینہ کی توسیع میں مسلمان کو شامل نہ کئے جانے پر ریونت ریڈی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا اور اسے مسلم قیادت کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہاگیا کہ ریاست میں اقتدار پانے کے بعد سے چیف منسٹر ریونت ریڈی اپنے افکار کو آشکار کرنے لگے ہیں ۔ کانگریس کے تلنگانہ میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک فرقہ وارانہ فسادات پر کبھی انہوں نے ردعمل ظاہر نہیں کیا اور منظم انداز میں ریاست کی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ مسٹر وینوگوپال ایڈیٹر ویکشنم نے بتایا کہ حکومت کے 18ماہ کا ریکارڈ دیکھا جائے تو کانگریس اقتدار میں تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو استحکام ملنے لگا ہے اور ممکن ہے کہ چیف منسٹر کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو وہ تلنگانہ کو آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو بطور تحفہ پیش کردینگے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاست میں کانگریس کو اقتدار دلانے میں تلنگانہ کے مسلمانوں کا اہم کردار رہا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا لیکن تشکیل حکومت کے بعد مسلمانوں سے ناانصافیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو بی جے پی کا ایجنڈہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ عوام نے ریونت ریڈی پر نہیں بلکہ راہول گاندھی پر بھروسہ کرکے کانگریس کو ووٹ دیا۔جناب مشتاق ملک نے کہا کہ ریاست میں مسلمانوں سے محض کابینہ میں شامل نہ کرکے ناانصافی نہیں کی گئی بلکہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مسٹر روی نے کہا کہ سابق چیف منسٹر نے ہندوتوا نظریہ کو فروغ دینے باضابطہ اعلان کیا تھا کہ وہ نریندرمودی سے بڑے ہندو ہیں اور موجودہ چیف منسٹر نے خود کو مودی سے بڑا دیش بھکت ثابت کرنے ہندو توا نظریات کو خاموش پیغام دے رہے ہیں۔گول میز کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ انتخابات سے قبل جب ریونت ریڈی کو صدر پردیش کانگریس بنایا گیا تھا ان پر خود ان کی پارٹی قائدین کو بھروسہ نہیں تھا اور نہ انہیں پارٹی کے سینیئر قائدین سے تعاون حاصل ہورہا تھا لیکن راہول گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے تلنگانہ سے گذرنے کے دوران جو بیانات راہول گاندھی کے رہے ہیں اس کے نتیجہ میں کانگریس کو تلنگانہ میں استحکام حاصل ہوا تھا۔ شرکاء نے فکر مند شہریوں پر مشتمل اس گروپ کو مستقل تنظیمی شکل دے کر اسے تلنگانہ کنسرن سیٹیزنس فورم کا نام دینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ جلد ہی کانگریس ہائی کمان کو ریاست کی صورتحال سے واقف کروانے مکتوب روانہ کیا جائیگا اور انچارج سیکریٹری اے آئی سی سی میناکشی نٹراجن سے ملاقات کرکے وضاحت طلب کی جائے گی۔ شرکاء نے بتایا کہ مرحلہ وار انداز میں فورم جدوجہد میں شدت پیدا کریگا اور ضرورت پر سیکریٹریٹ اور اسمبلی کے گھیراؤ سے گریز نہیں کیا جائیگا۔ حکومت کے اقدامات سے فرقہ پرستوں کو استحکام پر بھی فورم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں شہرو ں حیدرآبادو سکندرآباد میں عید الاضحی کے دوسرے ہی دن 4 مقامات پر کشیدگی پیدا کی گئی اس کے علاوہ ضلع نظام آباد میں مسلم خاندان پر گھر میں گھس کرحملہ کیاگیا جو کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست کے طرز کے حملہ ہیں۔ علاوہ ازیں فورم نے فیصلہ کیا کہ کابینہ میں نمائندگی سے محرومی اور مسلمانوں سے ہونے والی ناانصافیوں اور اہم عہدوں سے مسلمانوں کو ہٹائے جانے جیسے امور ‘ بجٹ کی عدم اجرائی و دیگر مسائل پر مشتمل تمام مواد اکٹھا کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔3