تلنگانہ کے ٹیچرس کیلئے پے ریویژن کمیشن کی سفارشات خطرہ میں

,

   

سرکاری ملازمین کے مماثل مراعات کیلئے حکومت تیار نہیں، تعلیم کو مجالس مقامی کے تحت کرنے تیاری، ٹیچرس کو جوابدہ بنایا جائیگا
حیدرآباد۔ حکومت نے محکمہ تعلیم میں اصلاحات کے ذریعہ ٹیچرس کو جوابدہ بنانے حکمت عملی تیار کی ہے۔ موجودہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے علاوہ سرکاری اسکولوں میں معیار اور نتائج میں بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ذرائع کے مطابق پے ریویژن کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری میں سرکاری ملازمین اور اساتذہ کے ساتھ یکساں سلوک کی بجائے دونوں کے معاملہ میں علحدہ فیصلوں کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیچرس کو سرکاری ملازمین کے مساوی مراعات نہیں دی جائیں گی۔ سابق میں جب کبھی پی آر سی پر عمل کیا گیا حکومت نے ٹیچرس اور سرکاری ملازمین کے ساتھ یکساں رویہ اختیار کیا تھا لیکن ٹی آر ایس حکومت کارکردگی کی بنیاد پر دونوں میں خط فاصل کھینچنا چاہتی ہے تاکہ سرکاری خزانہ پر بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ تلنگانہ میں ٹیچرس یونینوں کے رویہ سے حکومت خوش نہیں ہے کیونکہ ٹیچرس اپنی سماجی ذمہ داریوں سے زیادہ اپنے شخصی مفادات کی تکمیل میں مصروف دکھائی دیتے ہیں جس کا راست اثر معیار تعلیم پر پڑ رہا ہے۔ اساتذہ کی ذمہ داریوں میں کوتاہی کے نتیجہ میں ریاست میں خواندگی کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ریاست میں خواندگی کی شرح 72.8 فیصد درج کی گئی جو قومی شرح 77.7 فیصد سے کم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست کے 1.27 لاکھ ٹیچرس پی آر سی سفارشات کے فوائد کا حصہ نہیں رہیں گے۔ محکمہ تعلیم کو مجالس مقامی کے اداروں کے تحت کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ ان پر نگرانی میں اضافہ ہو اور ٹیچرس کو جوابدہ بنایا جاسکے۔ موجودہ تعلیمی نظام پر قائم کی گئی ماہرین کی کمیٹی نے اپنی سفارشات حکومت کو پیش کردی ہیں جس میں بہتر نتائج اور معیار تعلیم کے سلسلہ میں کئی سفارشات کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پی آر سی سفارشات کے بارے میں قطعی فیصلہ کریں۔ سرکاری ملازمین کے مساوی ٹیچرس کو بھی فٹمیمنٹ دیا جائے گا یا نہیں اس پر قطعی فیصلہ جلد ہی کیا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ پی آر سی سفارشات کے سلسلہ میں سرکاری ملازمین کو ترجیح دیں ۔ ٹیچرس کو پی آر سی کی سفارشات سے مشروط طور پر وابستہ کیا جائیگا جس کیلئے گائیڈ لائنس حکومت طئے کرے گی۔ سرکاری ملازمین کے ساتھ ٹیچرس بھی ڈی اے اور دیگر مراعات میں اضافہ سے مستفید ہورہے ہیں انہیں سرکاری ملازمین کے مساوی رخصت اور دیگر سہولتیں حاصل ہیں۔ حکومت نے ٹیچرس کو ضلع پریشد، منڈل پریشد اور دیگر مجالس مقامی کے تحت لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریاست میں دیہاتوں کی سطح تک تعلیمی معیار بہتر بنایا جاسکے۔ ٹیچرس کو پی آر سی کی سفارشات سے محروم کرنے کی کوشش احتجاج کی صورت میں منظر عام پر آسکتی ہے۔