ضروری منظوریوں کے بغیر تعمیر کا الزام، دو مرکزی وزراء کو علیحدہ مکتوب
حیدرآباد 5 جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھراپردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی نے تلنگانہ سے جاری آبی تنازعہ پر مرکزی وزیر جل شکتی شیخاوت اور وزیر ماحولیات پرکاش جاؤڈیکر کو علیحدہ مکتوب روانہ کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت کی جانب سے ہائیڈل پاور جنریشن کے آغاز پر اعتراض جتایا ہے۔ جگن نے اپنے مکتوب میں تلنگانہ پر سنگین الزامات عائد کئے۔ اُنھوں نے کہاکہ سری سیلم، ناگر جنا ساگر اور پولی چنتلہ پراجکٹس میں ہائیڈل پاور جنریشن کا آغاز کیا گیا ہے اور دریائے کرشنا کے الاٹ کردہ پانی سے زیادہ مقدار استعمال کی جارہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ جی او 34 آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اُنھوں نے وضاحت کی کہ رائلسیما علاقہ کی آبی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے رائلسیما لفٹ اریگیشن پراجکٹ تعمیر کیا جارہا ہے اور اِس کے لئے الاٹ کردہ پانی کی مقدار استعمال کی جارہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ سے درخواست کی گئی تھی کہ تلنگانہ کے غیرقانونی پراجکٹس کے کاموں کو روکا جائے لیکن مینجمنٹ بورڈ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ پالمور رنگاریڈی، ڈِنڈی اور کلواکرتی کے علاوہ ایس ایل بی سی پراجکٹس قواعد کی خلاف ورزی ہیں۔ تلنگانہ حکومت غیرقانونی پراجکٹس کو جاری رکھتے ہوئے آندھراپردیش کے جائز پراجکٹس پر غیرضروری اعتراضات کررہی ہے۔ انھوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ عہدیداروں کی ٹیم کو آندھراپردیش روانہ کرنے سے قبل تلنگانہ کے پراجکٹس کے معائنہ کے لئے روانہ کیا جائے۔ اُنھوں نے کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس میں پراجکٹس کی تعمیر کا تفصیلی جائزہ لینے کا مشورہ دیا۔ اُنھوں نے وزیر ماحولیات سے اپیل کی کہ رائلسیما لفٹ اریگیشن پراجکٹ کے لئے ماحولیاتی منظوری دی جائے۔