تلنگانہ کے گورنمنٹ ڈگری کالجس سے اردو میڈیم برخاست

   

حکومت کی اردو کے لیے سرد مہری کمشنر کالجیٹ ایجوکیشن کے احکامات دوہرا نقصان
حیدرآباد ۔ 7 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : کمشنر کالجیٹ ایجوکیشن نوین متل نے تلنگانہ کے گورنمنٹ ڈگری کالجس میں اردو لکچررس کی جائیدادوں کو کیندر اسٹرتھ کے نام پر برخاست کرنے کے احکامات صادر کیے جس سے اردو لکچررس کے منظورہ جائیدادیں از خود ختم ہوجائیں گی اور اردو میڈیم سے طلبہ کا داخلہ نہیں ہوگا ۔ اردو دشمنی کا یہ حربہ بغیر اردو زبان کے استعمال کیے عملی طور پر کیا جارہا ہے ۔ جس سے نہ صرف حیدرآباد کے 6 گورنمنٹ اردو میڈیم ڈگری کالجس بلکہ اضلاع کے اردو میڈیم کالجس برخاست ہوجائیں گے ۔ حکومت تلنگانہ جو اردو کو دوسری سرکاری زبان قرار دی ہے ۔ ایسے اقدامات سے اردو کے فروغ کے بجائے خاتمہ ہورہا ہے ۔ کمشنر کالجیٹ ایجوکیشن نے جاریہ تعلیمی سال 2019-20 کے درمیان 31 دسمبر 2019 کو احکامات جاری کئے کہ ڈگری کالجس میں طلبہ کی تعداد کے پیش نظر اساتذہ کی جائیدادوں کا دوبارہ الاٹمنٹ کیا جائے ۔ اور سرکاری ڈگری کالجس میں کیڈر اسٹرتھ کو مقرر کرتے ہوئے عارضی اور مستقل لکچررس جائیدادوں سے متعلق فیصلہ کرنے کی ہدایت دی ۔ حیدرآباد کے چھ قدیم گورنمنٹ ڈگری کالجس حسینی علم ، نامپلی اور پھر فلک نما ، چنچل گوڑہ ، گولکنڈہ کے علاوہ نظام آباد ، محبوب نگر اور تلنگانہ کے دیگر اضلاع کے گورنمنٹ ڈگری کالجس کی برخاستگی ہوگی ۔ ایسے احکامات پر عمل آوری سے پہلے بی اے ختم ہوجائے گی پھر بی کام اور بی ایس سی ۔ چنانچہ حکومت تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر صاحب اور کے ٹی آر ، ہریش راؤ اس جانب فوری متوجہ ہو اور حکومت ان احکامات کو فوری ختم کرتے ہوئے اردو میڈیم ڈگری کالجس کی بقاء اور فروغ کے لیے اقدامات کریں ۔ سرکاری عہدیداروں کے فیصلہ سے دوہرا نقصان ہوتا ہے ۔ سرکاری ملازمتیں لکچررس کے پوسٹ ختم ہوجاتے ہیں اور اردو جو ڈگری سطح پر پڑھائی جاتی ہے وہ بہ طور میڈیم نہیں رہے گی اور طلبہ کو کہا جاتا ہے کہ وہ انگلش میڈیم سے تعلیم جاری رکھیں ۔ حکومت جو اردو کے فروغ کے لیے اقدامات کرناچاہتی ہے وہ اس کا سخت نوٹ لیں ۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی سے بھی اردو داں طبقہ پر زور اپیل کرتا ہے کہ وہ اس جانب توجہ دیں اور 31 دسمبر کو جاری کردہ کمشنر کالجیٹ ایجوکیشن کے احکامات کو فوری ختم کردیں ۔۔