تلنگانہ کے 119 میں 106 ارکان اسمبلی کروڑ پتی

   

بی آر ایس کے 83 ، کانگریس 14 و مجلس کے 5 ارکان شامل، کم اثاثہ جات میں احمد پاشاہ قادری سرفہرست
حیدرآباد 14 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ کی تشکیل کو 9 سال ہوچکے ہیں لیکن غریبوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ بی آر ایس حکومت غریبوں کی فلاح و بہبود کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے لیکن ریاست میں ارکان اسمبلی کی معاشی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے جبکہ غریبوں کا معیار زندگی جوں کا توں برقرار ہے۔ تلنگانہ اسمبلی کے 119 ارکان میں 106 ارکان کروڑپتی ہیں۔ اس کا انکشاف تلنگانہ الیکشن واچ اور اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ری فارمس رپورٹ میں کیا گیا ۔ مذکورہ اداروں نے اسمبلی انتخابات سے عین قبل سیاسی پارٹیوں میں کروڑپتی ارکان اسمبلی کی تفصیلات اکھٹا کی ہیں۔ 2018 اسمبلی انتخابات میں ارکان نے جو حلفنامہ الیکشن کمیشن میں داخل کیا ، اس کی بنیاد پر 119 ارکان کے منجملہ 106 ارکان کروڑ پتی پائے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 89 فیصد ارکان اسمبلی دولتمند ہیں۔ سب سے زیادہ کروڑپتی ارکان بی آر ایس میں ہیں، جن کی تعداد 83 ہے۔ بی آر ایس ٹکٹ پر منتخب 88 ارکان اسمبلی میں 83 کا کروڑپتی ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ بی آر ایس دولتمندوں کی پارٹی ہے۔ 2018 ء میں کانگریس ٹکٹ پر 19 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے جن میں سے 14 کروڑ پتی ہیں۔ اگرچہ کانگریس کے 14 ارکان نے انحراف کرکے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی لیکن منتخب ہونے کے اعتبار سے 14 دولتمند ارکان ہیں۔ مجلس کے 7 ارکان اسمبلی میں 5 کروڑپتی ہیں۔ بتایا گیا کہ تلنگانہ کے کروڑپتی ارکان اسمبلی کے انتخاب میں دولت کے استعمال میں اہم رول ادا کیا ۔ 2018 ء اسمبلی چناؤ میں کانگریس ٹکٹ پر منوگوڑ حلقہ سے منتخب کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی دولت کے معاملہ میں سرفہرست رہے ۔ انہوں نے 314 کروڑ کے اثاثہ جات کی ملکیت کا حلفنامہ داخل کیا تھا ۔ سب سے کم اثاثہ جات رکھنے والے رکن مجلس کے احمد پاشاہ قادری ہیں جن کے اثاثہ جات تقریباً 19 لاکھ ہے۔ ٹاپ 10 کروڑ پتی ارکان اور اثاثہ جات میں راج گوپال ریڈی 314 کروڑ ، ایم جناردھن ریڈی 161 کروڑ ، کے اوپیندر ریڈی 91 کروڑ ، پی شیکھر ریڈی 91 کروڑ ، ایس راجندر ریڈی 66 کروڑ ، اے گاندھی 62 کروڑ ، سی ایچ ملا ریڈی 59 کروڑ، ایٹالہ راجندر 42 کروڑ ، ایم یادگیری ریڈی 41 کروڑ اور کے ٹی راما راؤ 41 کروڑ شامل ہیں۔ کم اثاثہ جات والے 10 ارکان اسمبلی میں احمد پاشاہ قادری 19 لاکھ، ایس روی شنکر 20 لاکھ ، اے سکو 27 لاکھ ، ناگیشور راؤ 32 لاکھ ، کے یادیا 37 لاکھ ، آر کارنتا راؤ 43 لاکھ ، اے دھناسری (سیتکا) 50 لاکھ ، کوثر محی الدین 58 لاکھ ، سی ایچ لنگیا 67 لاکھ اور کے کونپا 75 لاکھ شامل ہیں۔ر