حیدرآباد سے 32، سکندرآباد سے 50 اور نظام آباد میں سب سے زیادہ 245 نامزدگیاں موصول
حیدرآباد۔25مارچ(سیاست نیوز) ملک میں عام انتخابات کے پہلے مرحلہ کے لئے پرچہ ٔ نامزدگیو ںکے ادخال کی آخری تاریخ کو شام 6بجے تک ریاست تلنگانہ کے 17حلقہ جات پارلیمنٹ سے جملہ 795 پرچہ نامزدگی وصول ہوئے ہیں۔تلنگانہ کے چیف الکٹورل آفیسر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ سب سے زیادہ پرچہ نامزدگی حلقہ لوک سبھا نظام آباد میں وصول ہوئے جہاں 245 امیدواروں نے پرچۂ نامزدگی داخل کئے ہیں جن میں بڑی تعداد کسانوں کی ہے ۔ ریاست تلنگانہ کے 17لوک سبھا حلقو ںمیں پہلے مرحلہ میں ہونے والی رائے دہی کے لئے پرچۂ نامزدگی کے ادخال کی آخری تاریخ کو ریاست کے تمام ریٹرننگ آفیسر س کے پاس مصروف ترین دن گذراجہاں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد امیدواروں نے اپنے پرچۂ نامزدگی داخل کئے ۔ حلقہ لوک سبھا ناگرکرنول سے سب سے کم پرچہ نامزدگی وصول ہوئے ہیں جن کی تعداد 15 ہے ۔چیف الکٹورل آفیسرنے بتایا کہ حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے وصول ہونے والی پرچہ نامزدگیوں کی تعداد شام 6بجے تک 32رہی جبکہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں 50پرچہ نامزدگیاں وصول ہوئی ہیں اور ان دو شہری حلقہ جات لوک سبھا میں پرچۂ نامزدگیوں کے ادخال کا سلسلہ جاری ہے۔ حلقہ لوک سبھا محبوب نگر سے 23‘ حلقہ لوک سبھا پدا پلی سے 27‘ حلقہ لوک سبھا ملکا جگری سے 43 ‘حلقہ لوک سبھا میدک سے 20 ‘حلقہ لوک سبھا ظہیر آباد سے 18‘حلقہ لوک سبھا بھونگیر سے 34‘ حلقہ لوک سبھا عادل آباد سے 16‘ حلقہ لوک سبھا کریم نگر سے 24‘حلقہ لوک سبھا کھمم سے 36‘حلقہ لوک سبھا ورنگل سے 28‘ حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ سے 28 ‘حلقہ لوک سبھا محبوب آبادسے 20‘ حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ سے 39پرچۂ نامزدگی داخل کئے گئے ۔مسٹر کمار نے کہا کہ انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد سے اب تک 14کروڑ 79لاکھ کی ضبطی عمل میں لائی گئی ہے جس میں 10کروڑ 9لاکھ نقد رقومات ہیں جبکہ 2.04کی شراب ‘ 14.79کے دیگر قیمتی اشیاء بشمول نارکوٹکس شامل ہیں۔ سی ای او تلنگانہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے پرگتی بھون میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے جانے کی متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا کو یہ شکایات روانہ کی گئی تھیں جس پر جواب موصول ہوچکا ہے اور اس سلسلہ میں چیف الکٹورل آفیسر کی جانب سے سیکریٹری کو مکتوب روانہ کیا جاچکا ہے لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہو ںنے بتایا کہ وشوا ہندو پریشد کی جانب سے چیف منسٹر کے خلاف کی گئی ہندوؤں کی تضحیک کی شکایت کا جائزہ لیا گیا لیکن اس میں کوئی ہتک آمیز بات نظر نہیں آئی۔مسرٹ رجت کمار نے بتایا کہ ریاست میں منعقد ہونے والے انتخابات کو شفاف اور پر امن رکھنے کے لئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میں تمام حلقہ جات پارلیمان میں خصوصی دستوں کی تعیناتی اور عہدیداروں کے ذریعہ امیدوارو ںکی تشہیری مہم پر نظر رکھنا شامل ہے۔