تلنگانہ کے 34 اسمبلی حلقوں میں بی آر ایس کے کمزور موقف کا انکشاف

   

امیدواروں کی تبدیلی زیر غور، معمولی اکثریت سے کامیاب اسمبلی حلقہ جات پر کے سی آر کی نظر
حیدرآباد/18 جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے پارٹی کو قومی سطح پر وسعت دینے سے زیادہ تلنگانہ چناؤ پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ ماہرین و خانگی ایجنسیوں سے ریاست کے 119 اسمبلی حلقہ جات کا سروے مکمل کرلیا گیا جس کی بنیاد پر کے سی آر انتخابی حکمت عملی کو قطعیت دینے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے گذشتہ چناؤ میں معمولی اکثریت سے کامیابی پانے والے 34 اسمبلی حلقہ جات کا خصوصی سروے کرایا ہے تاکہ وہاں ارکان اسمبلی کی کارکردگی اور عوامی ردعمل معلوم کیا جاسکے۔ اگر ارکان اسمبلی سے عوام مطمئن نہیں تو وہاں امیدواروں کو تبدیل کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر 34 اسمبلی حلقہ جات میں کامیابی کو یقینی بناکر دوبارہ تشکیل حکومت کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کانگریس و دیگر پارٹیوں سے شامل ارکان کا بھی سروے کیا گیا ۔ ایسے حلقہ جات جہاں 5 ہزار سے کم ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی ملی ان میں وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور سرفہرست ہیں جن کو دھرما پوری حلقہ سے محض 440 ووٹوں سے کامیابی ملی تھی اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر دوران ہے۔ چیف منسٹر کمزور حلقہ جات میں امیدواروں کی تبدیلی یا پھر آئندہ دو ماہ تک مختلف فلاحی اور ترقیاتی کاموں پر توجہ دینے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی ارکان اسمبلی ٹکٹ سے محروم رہینگے۔ پارٹی ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ کمزور اسمبلی حلقوں کے عوامی نمائندوں سے ملاقات کرکے صورتحال کا جائزہ لیں۔ کے ٹی آر ہر ہفتہ ایک ضلع کی انتخابی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے۔ جن ارکان کو معمولی اکثریت سے کامیابی ملی ان میں منچی ریڈی کشن ریڈی کو 376 ووٹوں سے ابراہیم پٹنم حلقہ میں کامیابی ملی تھی۔ ان کے علاوہ بی ملیا یادو کوداڑ 756 ووٹ ، کے وینکٹیش عنبرپیٹ 1016 ووٹ، جی کشور تنگاترتی 1847 ووٹ، ایم آنند وقارآباد 3092 ووٹ، جئے پال یادو کلواکرتی 3447 ووٹ شامل ہیں۔ کانگریس و بی جے پی سے سخت چیلنج پر چیف منسٹر نے کم اکثریتی حلقہ جات کو زائد اکثریت میں تبدیل کرنے کی فکر ہے تاکہ لمحہ آخر میں یہ کوتاہی کہیں پچھتاوے میں تبدیل نہ ہوجائے۔ر