نئے کام کی انجام دہی کے لیے مزدوروں کی قلت و معاوضہ میں اضافہ کا مطالبہ ، افرادی قوت کی کمی
حیدرآباد۔6مئی(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں صنعتی اداروں میں خدمات کی انجام دہی کے آغازکے ساتھ ہی ریاستی حکومت کی جانب سے کھولی جانے والی صنعتوں کی تفصیلات اکٹھا کرتے ہوئے جو تفصیلات جاری کی گئی ہیں ان کے مطابق ریاست تلنگانہ میں 60 فیصد صنعتی اداروں کی کشادگی عمل میں لائی جاچکی ہے اور ان میں 30تا50 فیصد مزدورو موجود ہیں جن کے ساتھ صنعتی اداروں کی کشادگی عمل میں لائی جاچکی ہے اور کہا جار ہاہے کہ حکومت کی جانب سے مرتب کئے گئے اصولوں کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے دی گئی اجازت کے بعد صنعتی اداروں کی کشادگی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ صنعتی اداروں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جن صنعتی اداروں کو کام شروع کرنے کی اجازت دی ہے ان صنعتی اداروں میں کام کاج کا آغاز کیا گیا ہے اور ان اداروں میں حکومت کی جانب سے بتائے گئے اصولوں اور رہنمایانہ خطوط کے مطابق 30 فیصد عملہ کے ساتھ خدمات انجام دی جا رہی ہیں ۔ صنعتی اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے کام کاج کے آغاز کے ساتھ ہی صنعتی اداروں کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے اور ان کی جانب سے رہنمایانہ اصولوں کی پابندی کی جا رہی ہے یا ان احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی ٹیمیں گشت کرنے لگی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ جن اداروں کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ رہنمایانہ اصولوں کی پابندی نہیں کی جائے گی ان صنعتی ادارو ںکے خلاف نہ صرف کاروائی کی جائے گی بلکہ انہیں مہر بند کرنے کی بھی گنجائش موجود ہے اسی لئے صنعتی اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے تمام احکامات پر مؤثر عمل آوری کے اقدامات کئے جار ہے ہیں ۔
شہر حیدرآباد کے اطراف نواحی علاقوں میں چیرلہ پلی‘ ناچارم ‘ ملا پور ‘ جیڈی مٹلہ ‘گاندھی نگر اور بلارم کے علاوہ دیگر علاقوںمیں موجود صنعتی اداروں میں سرگرمیوں کے آغاز کے متعلق صنعتی اداروں کے مالکین اور ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے جو احکام اور رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے ہیں ان کے مطابق شہرسے مزدوروں کو اپنے آبائی مقام روانہ ہونے کی اجازت کی فراہمی ان صنعتی ادارو ں کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہیں اسی لئے ریاستی ومرکزی حکومت کی جانب سے مزدوروں کی منتقلی کے اقدامات کے بجائے مکمل طور پر صنعتی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے لیکن اب جبکہ صنعتی سرگرمیوں کا آغاز کیا جارہا ہے تو کئی صنعتی اداروں میں درکار عملہ موجود نہیں ہے اور جو عملہ موجود ہے وہ بھاری مزدوری طلب کرنے لگا ہے اسی لئے آئندہ چند یوم کے دوران صنعتی اداروں کو سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ صنعتی اداروں کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ان کی جانب سے اب جو کام شروع کیا جا رہاہے وہ کام ہے جو لاک ڈاؤن سے قبل آرڈر لیا جاچکا تھا اور اس کام کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی ادارہ یا محکمہ یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ صنعتی سرگرمیوں کا از سر نو آغاز ہوچکا ہے کیونکہ صنعتی سرگرمیاں جو اچانک روک دی گئی تھیں ان سرگرمیوں کو پورا کرنے کے بعد اگر نئے آرڈرس موصول ہوتے ہیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ صنعتی سرگرمیوں کا آغاز ہونے لگا ہے لیکن ایسا ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیںلیکن اس کے باوجود حکومتوں کی جانب سے یہ کہا جانے لگا ہے کہ 50تا60 فیصد صنعتوں نے کام کرنا شروع کردیا ہے جبکہ تمام صنعتوں میں جو کام رکے ہوئے تھے انہیں مکمل کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور کسی بھی ادارہ یا صنعت کو صنعتوں کی کشادگی سے فوری طور پر کوئی فائدہ حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے۔