تلنگانہ ہائی کورٹ کے نئے پینٹ پر ہیرٹیج ماہرین کا اظہار تشویش

   

حیدرآباد ۔ 2 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ ہائی کورٹ کو ایک نیا پینٹ کیا گیا ہے اور اس کے گنبد ، جنہیں ایک فاصلہ سے دیکھا جاسکتا ہے ، اب اور بھی پرامیننٹ دکھائی دے رہے ہیں ۔ اس کی ہلکی رنگت کو گہرا کیا گیا ہے جس پر ہیرٹیج جہد کار یہ سوال کررہے ہیں کہ آیا اس میں ہیرٹیج کے اصولوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے ۔ ہائی کورٹ میں ایک مینٹیننس انچارج نے کہا کہ کام صدی تقاریب کے سلسلہ میں کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’ جہاں کہیں پینٹ نکل گیا ہے وہاں روٹین کا کام کیا جارہا ہے ۔ چونکہ کوئی مرمتی کام نہیں کئے جارہے ہیں ۔ اس لیے ہم کنزرویشن آرکیٹکٹس سے مشاورت نہیں کررہے ہیں ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ایک داخلی کمیٹی نے اس کام کے لیے اجازت دی ہے ۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ( ایچ ایم ڈی اے ) کی ایک شرط ، ریگولیشن 13 کا حوالہ دیتے ہوئے مورخ اور ہیرٹیج جہد کار سجاد شاہد نے کہا کہ اس میں ایک ہیرٹیج کنزرویشن کمیٹی کا قاعدہ ہے ۔ جو اس طرح کی عمارتوں کے تحفظ سے متعلق تمام امور کا فیصلہ کرتی ہے ۔ کوئی بھی فیصلہ اس کمیٹی سے صلاح و مشورہ کرتے ہوئے کیا جانا چاہئے جو کہ نہیں کیا جارہا ہے کیوں کہ برسوں سے غیر کارکرد ہے ۔ شاہد نے کہا کہ اس کمیٹی کو فوری طور پر از سر نو تشکیل دینا چاہئے ۔ انورادھا ریڈی ، کنوینر انٹیک ، حیدرآباد نے کہا کہ گنبدوں کی ان کی اپنی نیچرل خوبصورتی اور کلر ہے اسے برقرار رکھا جانا چاہئے۔ ایک جامع مینجمنٹ پلان کی ضرورت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمارت دہوں میں نا موزوں انٹر وینشنس سے پہلے ہی متاثر ہوئی ہے ۔ اس ہائی کورٹ کو جس نے کئی موافق ہیرٹیج فیصلے کئے ہیں ، اس کے بورڈ میں ایک کنزرویشن آرکیٹکٹ کو شامل کرنے پر غور کرنا ہوگا ۔ جنہیں درکار مہارت اور خاطر خواہ تجربہ ہو ۔ کنزرویشن آرکیٹکٹ ایس پی انچوری نے کہا کہ کوئی بھی کام بنیادی اسٹرکچر کی تیاری کے بعد کیا جانا چاہئے جب پینٹ کیا جاتا ہے تو شگاف نظر نہیں آتے ہیں ۔ اتھارٹیز کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پینٹ کے پہلے کے لیٹرس مٹا دئیے جائیں اور شگافوں کو مناسب انداز میں بھرا جائے ۔۔