انتخابی ضابطہ اخلاق اہم رکاوٹ، تقررات میں استثنیٰ دینے الیکشن کمیشن سے درخواست
حیدرآباد۔ تلنگانہ کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کے تقرر کا معاملہ پھر ایک بار تعطل کا شکار ہوچکا ہے۔ حکومت نے گورنر ٹی سوندرا راجن کی مداخلت پر سرچ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کئے تھے لیکن گریجویٹ زمرہ کی کونسل نشستوں کے انتخابات کا مرحلہ شروع ہوتے ہی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہے جو وائس چانسلرس کے تقرر میں اہم رکاوٹ ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 22 مارچ تک انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہے گا لہذا وائس چانسلرس کے تقررات میں مزید ایک ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ حیدرآباد ، رنگاریڈی، محبوب نگر کے علاوہ ورنگل، کھمم اور نلگنڈہ اضلاع پر مشتمل 2 ایم ایل سی نشستوں کے انتخابات 14 مارچ کو مقرر ہیں۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کی تکمیل کیلئے 22 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے اور اس وقت تک انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وائس چانسلرس کے تقرر کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن سے اجازت حاصل کرنے کیلئے کوئی مکتوب روانہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسی دوران عثمانیہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرس نے الیکشن کمیشن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے وائس چانسلرس کے تقررات کو ضابطہ اخلاق سے مستثنیٰ قرار دینے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وائس چانسلرس کے تقرر کا عمل انتخابی اعلامیہ کی اجرائی سے قبل شروع ہوچکا ہے ۔ یونیورسٹیز کے طلبہ وائس چانسلرس کی عدم موجودگی میں دشواریوںکا سامنا کررہے ہیں۔ تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ عہدوں پر تقررات میں تاخیر کا کارکردگی پر اثر پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ وائس چانسلرس کی میعاد 24 جولائی 2019 کو ختم ہوچکی ہے۔ حکومت نے 24 ستمبر 2019 کو سرچ کمیٹیاں قائم کی تھی۔ 9 یونیورسٹیز کیلئے 984 درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو 273 امیدواروں کی جانب سے داخل کی گئیں۔