تلنگانہ یونیورسٹی میں 12 سال قبل تمام غیر قانونی تقررات منسوخ

   

عدالت عالیہ کے احکام، یونیورسٹی میں بدعنوانیوں کی جامع تحقیقات کروانے حکومت سے عوامی و تعلیمی حلقوں کا مطالبہ

نظام آباد۔ 7 نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ یونیورسٹی میں گزشتہ 12 سال قبل عدالت کے عبوری احکامات Interm Stay order کی بنیاد پر کیے گیے تقررات ایک بڑے تنازعہ کی شکل اختیار کر گیا ہے جس پر عدالت نے شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے ان تمام تقررات کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق، 25 فروری 2012ء کو یونیورسٹی نے اسسٹنٹ پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے 91 عہدوں پر تقررات کے لیے تین نوٹیفکیش جاری کئے۔ دلچسپ امر یہ کہ ان میں سے بعض شعبہ جات، خصوصاً ایپلا ئیڈ اکنامکس اور فارماسوٹیکل کیمسٹری میں پانچ سالہ کورس دکھا کر نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جب کہ بعد ازاں انہی کورسز کو محض دو سالہ پوسٹ گریجویٹ کورس کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس تبدیلی کے سبب روسٹر پوائنٹس میں فرق پیدا ہوا اور کئی امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔متاثرہ امیدواروں نے 2013ء میں عدالتِ عالیہ سے رجوع ہونے پر عدالت نے اُس وقت یونیورسٹی انتظامیہ کو سخت سرزنش کرتے ہوئے تقررات پر اسٹے آرڈر (Stay Order) جاری کیا۔ بعد ازاں یونیورسٹی اور اساتذہ کی جانب سے عدالت سے رجوع ہوئے جس پر انہیں انٹیریم اسٹے ارڈر حاصل ہوا۔ جس کی بنا پر اس وقت کے وائس چانسلر اور رجسٹر نے تقریبا 46 افراد کا تقرر عمل میں لایا، جسے عدالت نے دوبارہ غلط قرار دیا۔ جن امیدواروں نے ملازمت حاصل کر لی تھی، ان سے عدالت کے حکم پر 100 روپے کے اسٹامپ پیپر پر تحریری ضمانت لی گئی کہ وہ عدالت کے حتمی فیصلے کی پابندی کریں گے۔ بالآخر 31 اکتوبر 2025ء کو عدالتِ عالیہ نے ان تمام غیر قانونی تقررات کو منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے،باوثوق اطلاعات کے مطابق، 4 جنوری 2014ء کو Interm Stay order کی بناء امیدواروں کو تقرری کے احکامات جاری کر کے فوری طور پر خدمات میں شامل کر لیا گیا، جس نے اُس وقت پورے تعلیمی حلقے میں ہلچل مچا دی تھی۔ اُس وقت یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر لمبادری تھے۔ اب عدالت عالیہ کے فیصلے کے ضمن میں جب وائس چانسلر یادگیری راؤ اور رجسٹرار یادگیری سے فون پر وضاحت طلب کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کے فون بند پائے گئے۔عوامی اور تعلیمی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت فوری طور پر تلنگانہ یونیورسٹی میں بدعنوانیوں کی جامع تحقیقات کروائے، اور اس ادارے کو دوبارہ علم و تحقیق کا شفاف و باوقار مرکز بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔