آئندہ دو برسوں میں تلنگانہ میں بی جے پی اصل اپوزیشن بن جائیگی : مرلیدھر راو کا ادعا
حیدرآباد 21 جون ( سیاست نیوز ) تلگودیشم کے چار ارکان پارلیمنٹ کے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے ایک دن بعد بی جے پی جنرل سکریٹری پی مرلیدھر راو نے آج ادعا کیا کہ کئی اور ایسے قائدین ہیں جو بی جے پی سے رابطے میں ہیں اور بی جے پی کو تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں آئندہ دو سال کے اندر اصل اپوزیشن کا موقف حاصل ہوجائیگا ۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دنوں میں تلنگانہ کے سیاسی منظرنامہ میں کئی تبدیلیاں آئیں گی ۔ دونوں ہی تلگو ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں بی جے پی ہی وہ واحد جماعت ہے جو آئندہ دو سال میں اپوزیشن کی خالی جگہ کو پر کرسکتی ہے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس ایسے وقت میں کئے ہیں جب راجیہ سبھا میں تلگودیشم کے چھ ارکان پارلیمنٹ کے منجملہ چار نے کل ہی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ اس کے علاوہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی بھی انحراف سے متاثر ہے اور اس کے 18 کے منجملہ 12 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میںشامل ہوچکے ہیں۔ کانگریس کے ایک اور رکن اسمبلی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ ریاست میں کانگریس کی عددی طاقت میں روزآنہ کمی ہوتی جا رہی ہے ۔ مسٹر مرلیدھر راو نے کہا کہ تلگودیشم اور کانگریس میں کئی قائدین ایسے ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی ہی ٹی آر ایس سے مقابلہ کرسکتی ہے انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے کئی سینئر قائدین بی جے پی سے رابطے میں ہیں اور وہ پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ہم انہیں ریاست میں پارٹی کو مستحکم کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو ریاست سے چار نشستیں حاصل ہوئی تھیں جس کے بعد پارٹی کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔ بی جے پی نے پارٹی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کام کاج شروع کردیا ہے اور وہ دوسری جماعتوں کے ناراض قائدین کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ تلگودیشم کے سینئر لیڈر و سابق وزیر ای پیدی ریڈی نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتا ہے ۔ کانگریس رکن اسمبلی کے راج گوپال ریڈی نے کھلے عام بی جے پی کی ستائش اور کانگریس قیادت کی مذمت کی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ صرف بی جے پی ہی ٹی آر ایس کا مقابلہ کرسکتی ہے ۔ اس بیان پر انہیں پارٹی نے نوٹس وجہ نمائی جاری کی ہے ۔
