تلگو ریاستوں کو تنازعات کے باہمی حل کیلئے مرکز کا مشورہ

   

حیدرآباد : 27 جولائی (سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے واضح کیا کہ آندھراپردیش اور تلنگانہ کے درمیان ریاست کی تقسیم سے متعلق مسائل کی دونوں ریاستوں کی حکومتوں کی جانب سے باہمی مشاورت کے ساتھ یکسوئی کی جانی چاہئے۔ راجیہ سبھا کے رکن کے رویندر کمار کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ مرکزی حکومت دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعات کی یکسوئی کے لیے صرف مصالحت کار کا رول ادا کرسکتی ہے۔ دونوں ریاستوں کو باہمی رضامندی سے تنازعات کی یکسوئی کرنی چاہئے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون 2014ء میں شامل مختلف امور کی یکسوئی کردی گئی ہے اور باقی امور عمل آوری کے مراحل میں ہیں۔ انفراسٹرکچر پراجیکٹس اور تعلیمی اداروں سے متعلق مسائل کی مرکزی حکومت نے یکسوئی کردی ہے۔ مرکزی حکومت کے اس جواب سے تلنگانہ حکومت کے عہدیداروں کو مایوسی ہوئی جو تنظیم جدید قانون کے تیقنات پر عمل آوری کے لیے مرکز پر دبائو بنارہے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مرکز نے ابھی تک تقریباً 31 اجلاس منعقد کئے لیکن خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق مرکزی حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ دونوں ریاستوں کو اتفاق رائے کے لیے راضی کرے۔ تنظیم جدید قانون کے بیشتر امور کی تکمیل کے لیے 10 سال کی مہلت طے کی گئی تھی اور یہ مہلت قریب الختم ہے۔