مفاد عامہ کی درخواست پر اعتراض، سنگل جج کے پاس مسئلہ زیرالتواء، 6 ہفتے بعد آئندہ سماعت
حیدرآباد 7 اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے آئی سی ایس سی، سی بی ایس سی، آئی بی اور دیگر نصابی تعلیمی اداروں میں تلگو کو لازمی طور پر پڑھانے سے متعلق ریاستی حکومت کے احکامات میں مداخلت سے انکار کردیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے 2018ء کے قانون کے تحت تمام اسکولوں میں تلگو کی لازمی تعلیم کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ مرکزی تعلیمی نصاب سے متعلق تمام اداروں اور خانگی تعلیمی اداروں میں تلگو کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے کی ہدایت دی گئی۔ حکومت کے احکامات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کی سماعت سنگل جج بنچ پر جاری ہے۔ ایسے میں چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین کے اجلاس پر علیحدہ درخواست پیش کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اِس معاملہ کی سماعت میں کوئی عجلت نہیں ہے اور سماعت کو 6 ہفتے بعد مقرر کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں طلبہ شامل نہیں ہیں۔ میدک سے تعلق رکھنے والی ٹیچر پرمیلا پاٹھک نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ حکومت کو لازمی تلگو تعلیم سے استثنیٰ کی ہدایت دی جائے۔ عدالت نے کہاکہ حکومت نے تعلیمی سال 2022-23ء اور 2023-24ء میں نویں اور دسویں جماعت میں تلگو کی لازمی تعلیم سے استثنیٰ دیا تھا۔ تعلیمی سال 2024-25ء میں نویں اور دسویں جماعت اور 2025-26ء میں دسویں جماعت کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ سرکاری وکیل راہول ریڈی نے عدالت کو بتایا کہ جاریہ تعلیمی سال نویں اور دسویں جماعتوں کے لئے حکومت استثنیٰ پر غور کررہی ہے۔ سنگل جج کی جانب سے عبوری احکامات اور حکومت کی وضاحت کے بعد چیف جسٹس نے مفاد عامہ کی درخواست کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے مداخلت سے انکار کردیا۔ عدالت نے کسی بھی طرح کے عبوری احکامات جاری نہیں کئے۔ واضح رہے کہ طلبہ کی جانب سے دائر کی گئی رٹ درخواست سنگل بنچ پر زیرالتواء ہے جہاں عبوری احکامات جاری کئے گئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اِس معاملہ میں فوری سماعت کی ضرورت نہیں ہے لہذا اُنھوں نے 6 ہفتے بعد مقدمہ کی تاریخ مقرر کی۔1