بائیو میٹرک کی شرط کے بغیرمائیگرنٹ ورکرس کو اناج دیا جائے
حیدرآباد۔/14 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ سفید راشن کارڈ رکھنے والے تمام غریب خاندانوں کو 1500 روپئے کی مالی امداد فراہم کرے۔ عدالت نے مفاد عامہ کی ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران چاول حاصل نہ کرنے والے خاندانوں کو1500 روپئے کی امداد نہ دینے سے متعلق شرط سے دستبرداری اختیار کرے بھلے ہی انہوں نے تین ماہ تک چاول حاصل نہ کیا ہو لیکن لاک ڈاؤن کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے انہیں 1500 روپئے کی امداد فراہم کی جائے۔ عدالت نے مائیگرنٹ ورکرس، قبائیلیوں اور سفید راشن کارڈ نہ رکھنے والے غریبوں کو چاول اور دیگر ضروری اشیاء کی سربراہی کی ہدایت دی۔ جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ اور جسٹس کے لکشمن پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ یہ شخص حکومت کے اس فیصلہ کے باعث معاشی امداد سے محروم ہوگیا تھا کہ تین ماہ تک چاول نہ لینے والوں کو امداد نہیں دی جائے گی۔ لاک ڈاؤن کے دوران پریشان حال خاندانوں کی مدد کیلئے حکومت نے 12 کیلو چاول اور 1500 روپئے پر مشتمل امدادی پیاکیج کا اعلان کیا تھا۔ 87.50 لاکھ سفید راشن کارڈ ہولڈرس امداد کے مستحق پائے گئے اور حکومت نے معاشی امداد کیلئے 1270 کروڑ ہر ماہ جاری کئے تاہم صرف 60 لاکھ افراد کو معاشی امداد دی گئی جبکہ دوسرے بینک اکاؤنٹ نہ ہونے یا پھر تین ماہ تک چاول حاصل نہ کرنے کے سبب محروم رہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت صرف اس بنیاد پر کہ اس نے تین ماہ تک چاول حاصل نہیں کیا معاشی امداد روک نہیں سکتی۔ اگرچہ یہ رقم ناکافی ہے لیکن اس سے لاک ڈاؤن میں مدد ملے گی۔ جب حکومت نے استفادہ کنندگان کی مدد کا فیصلہ کیا ہے تو اسے بھلائی اسکیمات کے فوائد سے دوسروں کو محروم نہیں کرنا چاہیئے۔ عدالت نے 8 لاکھ راشن کارڈ ز منسوخ کرنے کے مسئلہ پر دائر کی گئی دوسری درخواست کی سماعت کی اور راشن کارڈز کی منسوخی کے بارے میں حکومت سے وضاحت طلب کی۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی کہ بائیو میٹرک کی شرط کے بغیر مائیگرنٹ ورکرس ، قبائیل اور سفید راشن کارڈ نہ رکھنے والے غریبوں کو بھی چاول اور دیگر ضروری اشیاء سربراہ کی جائیں۔