کے سی آر اور ریونت ریڈی کے نظریات میں کوئی فرق نہیں، تلنگانہ کو ٹیکس میں 26 ہزار کروڑ کی حصہ داری
حیدرآباد 26 جولائی (سیاست نیوز) بی جے پی رکن پارلیمنٹ رگھونندن راؤ نے کہاکہ مرکزی بجٹ کے بارے میں اپوزیشن کی جانب سے جھوٹ پر مبنی اور حقائق سے بعید پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ نئی دہلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رگھونندن راؤ نے کہاکہ مرکزی بجٹ میں تمام ریاستوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا گیا ہے۔ این ڈی اے کے 10 سالہ دور حکومت میں تمام ریاستوں کی مرکز نے ہرممکن مدد کرتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ میں ریونت ریڈی برسر اقتدار ہوں یا پھر کے سی آر دونوں کے نظریات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں کے پارٹی پرچم الگ ہیں لیکن پالیسی ایک ہے۔ ریونت ریڈی اور کے سی آر دونوں نے مرکزی بجٹ کے بارے میں گمراہ کن بیانات دیئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر دونوں کے نظریات مختلف ہوتے تو ڈی ناگیندر بی آر ایس سے کانگریس میں شمولیت اختیار نہ کرتے۔ کانگریس ارکان اسمبلی کو کے سی آر نے 20 کروڑ روپئے میں خریدا تھا جبکہ کانگریس نے صرف 5 کروڑ روپئے میں بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو انحراف کے لئے راضی کیا ہے۔ کانگریس رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی نے خود یہ اعتراف کیا۔ رگھونندن راؤ نے حکومت سے سوال کیاکہ خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے امدادی اسکیم پر عمل آوری کب ہوگی۔ ریاستی بجٹ میں اسکیم کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس نے جن 6 ضمانتوں کا وعدہ کیا تھا، اُن پر عمل آوری کا بجٹ میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ رگھونندن راؤ نے کہاکہ مرکزی ٹیکسیس میں تلنگانہ کی حصہ داری 26 ہزار کروڑ کی بتائی گئی ہے جبکہ گرانٹ اِن ایڈ کے طور پر 21 ہزار کروڑ ادا کئے گئے۔ 1
دونوں مدات کے تحت تلنگانہ کو 50 ہزار کروڑ سے زائد حاصل ہورہے ہیں۔ باوجود اس کے مرکز پر تلنگانہ سے ناانصافی کا الزام مضحکہ خیز ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت جاری کردہ فنڈس کو ریاستی حکومت نے اندراماں انڈلو اسکیم میں منتقل کردیا ہے۔ اُنھوں نے ریونت ریڈی اور کے ٹی آر کو چیالنج کیاکہ وہ نئی دہلی پہونچ کر دھرنا منظم کریں تاکہ بی جے پی کی جانب سے مرکزی فنڈس کی تفصیلات حوالے کی جاسکیں۔ 1