اسلام آباد، 31 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندستان کے جموں۔کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے اور آئین کے آرٹیکل 370کے التزام کو ہٹائے جانے سے پاکستان کے لیڈر اتنے مطلوب و تذبذب ہوئے ہیں کہ جو ان کا اس مسئلہ پر ساتھ نہیں دے رہا ہے اس سے وہ الگ ہونے کی بات کرنے سے نہیں چوکتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں سنیٹ کے سابق چیرمین میاں راجہ ربانی نے کہاکہ پاکستان کے لئے یہ صحیح وقت ہے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) سے ہٹ جائے ۔ربانی نے جمعہ کو سنیٹ میں کشمیر پر ہوئی بات چیت میں حصہ لیتے ہوئے او آئی سی کو نشانہ بنایا اور کہاکہ یہ تنظیم تو اقوام متحدہ سے بھی خراب ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی امہ کا بلبلا پھٹ گیا ہے اور پاکستان کو امہ کے ساتھ رشتوں پر پھرسے غور کرنا چاہئے ۔پاکستانی میڈیا کے مطابق ربانی نے یاد دلایا کہ پاکستان یا کسی دیگر مسلم ملک کے سامنے مشکل آنے پر تنظیم مدد کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ 1990کے بوسنیا میں قتل عام اور فلسطین میں اخلاقی صفائی کا ذکر کرتے ہوئے سابق سنیٹ کے صدر نے کہاکہ دنیا زیادہ خودغرض ہوگئی ہے اور اقتصادی مفادات پر مرکوز ہے ۔مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کے ساتھ سعودی عرب کی بڑی تیل کمپنی ارامکوکے مابین حال ہی میں ہوئے بڑے سودے ، ہندستان کے وزیراعظم نریندر مودی کو یو اے ای کے اعلی ترین اعزاز سے نوازے جانے اور کسی ہندستانی وزیراعظم کے پہلے بحرین دورہ کے دوران مسٹر مودی کے ساتھ کئے گئے سمجھوتوں کا ذکر کرتے ہوئے ربانی نے کہاکہ مسلم ممالک اپنے کاروبار میں مصروف ہیں اور انہیں کشمیر جیسے معاملات کی کوئی فکر نہیں ہے ۔