بلیا (یوپی) 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی لیڈر اما شنکر ودیارتھی نے کہا ہے کہ بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی کے فیصلہ کہ جس میں وہ مستقبل میں تنہا انتخابات لڑیں گی، سماجی انصاف لڑائی کمزور پڑجائے گی۔ مایاوتی نے پیر کو اعلان کیاکہ وہ تمام مستقبل کے انتخابات چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے تنہا لڑیں گی۔ اس اعلان کے ساتھ ہی دونوں پارٹیوں یعنی ایس پی اور بی ایس پی اتحاد جو لوک سبھا انتخابات سے قبل طے پایا تھا، ٹوٹ چکا ہے۔ ودیارتھی نے کہاکہ مایاوتی نے ایس پی کے خلاف آواز اُٹھاکر کمزور طبقات کی تائید میں لڑی جانے والی جنگ کو کمزور کردیا ہے۔ مایاوتی کا فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب وہ ایک دن قبل پارٹی ورکرس کے ساتھ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کارکردگی کا جائزہ لے رہی تھیں۔ مایاوتی نے اپنے ٹوئٹ میں تحریر کیاکہ 2012-2017 ء کے سماج وادی دور حکومت میں کمزور طبقات کے لئے تحفظات اور امن و قانون جیسے موضوعات کو بی ایس پی نے قصۂ ماضی کی طرح بھول کر ’’مہا گٹھ بندھن‘‘ بنایا تھا اور ایس پی اس گٹھ بندھن دھرما کی پابندی ضرور کرے گی لیکن مابعد انتخابات سماج وادی پارٹی سے اتحاد پر ازسرنو غور و خوض کیا گیا کہ آیا اس طرح سے بی جے پی کو شکست دی جاسکتی ہے؟ یہ ہرگز ممکن نہیں ہے چنانچہ اس ضمن میں پارٹی مفاد کے مدنظر بہوجن سماج پارٹی نے طے کیا ہے کہ مستقبل کے تمام انتخابات چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے بی ایس پی تنہا ہی لڑے گی۔ جب مایاوتی سے سوال کیا گیا کہ وہ اس فیصلہ کی مزید وضاحت کرے تو انھوں نے خاموشی اختیار کرلی۔ مایاوتی کے اعلان کے ساتھ ایس پی نیشنل جنرل سکریٹری رما شنکر ودیارتھی نے بلیا میں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مایاوتی کا یہ فیصلہ ایس پی کے خلاف جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ ہے جو نہ صرف مخالف دلت ہے بلکہ اُن کے لیڈر اکھلیش یادو کے خلاف بھی ہے۔ انھوں نے کہاکہ عوام حقیقت جانتی ہے کہ اتحاد کے مالکین نے کیا کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔ اس اچانک نئی تبدیلی پر کانگریس ترجمان دوی جیندرا ترپاٹھی نے کہاکہ سیاست میں استقامت نہایت ضروری ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل ایس پی، بی ایس پی اور اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوک دل نے اترپردیش میں متحدہ طور پر انتخابات لڑے تھے لیکن اس سیاسی طور پر حساس ریاست میں یہ اتحاد مؤثر ثابت نہ ہوسکا۔