توہین عدالت کے مقدمات میں تلنگانہ ہائیکورٹ کا سخت موقف

   

تفصیلات کے بغیر عہدیداروںکی درخواستیں قبول نہیں ہوں گی
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے عہدیداروں کی جانب سے توہین عدالت کے معاملات میں اپیل کی سماعت کیلئے سخت شرائط عائد کی ہیں۔ سرکاری عہدیداروں کی جانب سے حلفنامہ میں تمام تفصیلات کی شمولیت کی صورت میں درخواست کو سماعت کیلئے قبول کیا جائے گا۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی نے ہائی کورٹ رجسٹری کو ہدایت دی ہے کہ توہین عدالت کی سزا کا سامنا کرنے والے عہدیداروں کی اپیل کو اس وقت تک قبول نہ کیا جائے جب تک اپیل میں تمام تفصیلات شامل نہ کئے جائیں۔ عدالت نے واضح کردیا کہ اپیل میں اس بات کی وضاحت کی جائے کہ آیا مذکورہ عہدیدار سابق میں توہین عدالت کی کارروائی کا یا پھر سزا کا سامنا کرچکے ہیں۔ اگر سابق میں توہین عدالت کے تحت وہ ماخوذ کئے گئے تھے تو مقدمہ کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ مذکورہ عہدیدار نے توہین عدالت کے سلسلہ میں کارروائی کے خلاف جو اپیل دائر کی تھی ، اس کی تفصیلات بھی پیش کرنی ہوگی۔ عہدیداروں کو یہ بتانا ہوگا کہ آیا انہیں عدلیہ کے احکامات سے کوئی نقصان تو نہیں ہوا۔ ہائی کورٹ میں چار مختلف عہدیداروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کی ہدایت دی تاکہ مشترکہ طورپر سماعت کی جاسکے۔ سنگل جج کی جانب سے جن عہدیداروں کو سزا سنائی گئی تھی، ڈیویژن بنچ نے قید کی سزا پر حکم التواء جاری کیا ۔ تاہم جرمانہ کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے توہین عدالت کے معاملات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔