حیدرآباد۔/6 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمات کا سامنا کرنے والے عہدیداروں کو انتباہ دیا کہ وہ ہرگز یہ تصور نہ کریں کہ انہیں از خود سزاء سے راحت مل جائے گی۔ عدالت نے واضح کیا کہ توہین عدالت کے معاملات میں سزا کا سامنا کرنے والے عہدیداروں کو غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیئے۔ جسٹس اے راج شیکھر ریڈی اور جسٹس ٹی ونود کمار پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہا کہ ہم عوام کو انصاف فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ہمیں عہدیداروں کو جیل بھیجنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ اگر آپ ہمیں جبر کریں گے تو پھر ہم عہدیداروں کو جیل بھیجنے میں تامل نہیں کریں گے۔ ڈیویژن بنچ نے ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد سے کہا کہ حکومت توہین عدالت کے معاملات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ ڈیویژن بنچ نے تشویش کا اظہار کیا کہ توہین عدالت کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے اور عہدیداروں کو عدالت کے احکامات پر عمل آوری میں سنجیدگی نہیں ہے۔ عدالت نے یہ ریمارکس اس وقت کئے جب اس نے کریم نگر پولیس کمشنر وی ست نارائنا اور اسٹیشن ہاوز آفیسر بی نرسمہلو کی دو ماہ کی جیل کی سزاء کو معطل کیا۔ انہیں پولیس اسٹیشن کی تعمیر کیلئے آصف آباد ضلع میں اراضی کے حصول پر دو خواتین کی شکایت پر یہ سزاء دی گئی تھی۔ سنگل جج نے دو پولیس عہدیداروں کے علاوہ تین ریوینو عہدیداروں کو سزا سنائی اور ہر ایک کو 2 ہزار روپئے جرمانہ کی سزاء دی تھی۔ ڈیویژن بنچ نے سنگل جج کی سزاء کو معطل کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ عہدیداروں کو توہین عدالت کے معاملات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ر