بنکاک۔ 9 فروری (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ کی ایک نئی سیاسی پارٹی کو بادشاہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ دو روز قبل شہزادی ابول رتنا نے وزیراعظم کے عہدہ کیلئے انتخابات میں حصہ لینے کا جو اعلان کیا تھا انہیں اس فیصلے پر عمل آوری کی اجازت نہیں دی جائے گی لہذا ان (شہزادی) کی امیدواری کی راہ مسدود کردی جائے۔ اس طرح بادشاہ کے حکم کے بعد تھائی لینڈ کے انتخابات میں جوش و خروش ایک بار پھر کم ہوتا نظر آرہا ہے کیونکہ شہزادی کے دستبردار ہونے کے بعد موجودہ جنٹا حکومت کے دوبارہ برسراقتدار آنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ دی تھائی رکشا چارٹ پارٹی جو تھائی لینڈ کے طاقتور اور بااختیار سیاسی خاندان شناوترا فیملی سے ملحقہ ہے ، نے جمعہ کے روز شہزادی ابول رتنا کو وزیراعظم کے عہدہ کیلئے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔ تھائی لینڈ میں ینگلوک شناوترا کے اقتدار کے 2014ء میں خاتمہ کے بعد جنٹا حکومت کا بول بالا ہے۔ شاہی خاندان کا استدلال ہے کہ سیاسی خاندان کے ارکان کو سیاست میں لانا شاہی خاندان کی روایتوں کے مغائر ہے جسے انتہائی معیوب اور غیرمناسب تصور کیا جاتا ہے جس کے بعد رکشا پارٹی نے بھی شاہی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ابول رتنا کی ایک انتخابی مہم کو فوری طور پر منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی شاہی اقدار اورحکم کا احترام کرتی ہے۔