بنکاک۔ 13 فروری (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ کے الیکشن کمیشن نے چہارشنبہ کو ایک آئینی عدالت کو ایک سیاسی پارٹی کو تحلیل کرنے کی ہدایت کی جس نے ایک شہزادی کو ملک کی وزیراعظم بنانے کے لئے انتخابی امیدوار بنانے کی جرأت کی اور اس طرح اب ملک میں شناوترا خاندان کے سیاسی عزائم کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ جمعہ کو جنٹا حکومت کے زیر سایہ چلنے والی تھائی لینڈ میں اس وقت سیاسی بحران پیدا ہوگیا تھا جب شہزادی اوبول رتنا کے نام کو تھائی رکشا چارٹ پارٹی نے وزیراعظم کے عہدہ کیلئے انتخابات لڑنے کیلئے پیش کیا تھا۔ پارٹی کی سابق وزیراعظم تھاکسین شناوترا سے مفاہمت ہے۔ بہرحال اوبول رتنا کے چھوٹے 67 سالہ بادشاہ مہاوجیرا لانگ کان نے رتنا کے نام کے اعلان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہی خاندان کا ہر فرد سیاست سے بالاتر ہے اور شاہی ارکان کا سیاست میں حصہ لینا انتہائی غیرمناسب ہے۔ تھائی لینڈ میں معاشی طور پر انتہائی مستحکم سمجھا جانے والا شاہی خاندان کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ شاہی خاندان کا کوئی بھی فرد سیاست میں حصہ نہیں لے سکتا کیونکہ شاہی خاندان سیاست سے بالاتر ہے تاہم ملک میں جب جب کوئی سیاسی بحران پیدا ہوا تو شاہی خاندان نے مداخلت کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ اس طرح اب دیکھنا یہ ہے کہ شاہی خاندان کے احکام پر کیا اوبول رتنا کو وزیراعظم کے عہدہ کیلئے انتخابی امیدواری کی پیشکش کرنے والی رکشا چارٹ پارٹی کا کیا ہوتا ہے؟کیا اسے تحلیل کردیا جائے گا؟ کچھ دنوں میں واضح تصویر سامنے آجائے گی۔