کراچی۔14جون(سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم فاسٹ بولر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ کرکٹ میں تھوک کے استعمال پر عبوری پابندی سے بولرز روبوٹ بن جائیں گے۔واضح رہے کہ بولرس گیند کو چمکانے کے لیے تھوک اور پسینے کا استعمال کرتے ہیں جس سے انہیں گیند کو ہوا میں سوئنگ کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کورونا وائرس کے سبب کھیل میں کچھ تبدیلیاں متعارف کرواتے ہوئے تھوک کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے لیکن کھلاڑیوں کو پسینے کے استعمال کی اجازت ہو گی۔ وسیم اکرم نے اس تبدیلی کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پابندی سے بولرس روبوٹ بن جائیں گے کیونکہ وہ آکر بغیر سوئنگ کے باؤلنگ کرائیں گے اور انہیں گیند کے قدرتی طور پر پرانے ہونے کے لیے صبر کے ساتھ انتظار کرنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے لیے بھی یہ بڑی مشکل صورتحال ہے کیونکہ میں بھی تھوک سے گیند چمکاتے اور سوئنگ کرتے ہوئے بڑا ہوا ہوں۔سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ میں اس مشکل وقت میں احتیاطی تدابیر اپنانے کا قائل ہوں لہٰذا اب بولرس کو گیند پرانے ہونے کا انتظار کرنا ہوگا تاکہ وہ سوئنگ ہو سکے۔وسیم اکرم پسینے کو بطور متبادل استعمال کرنے کے موقف کے زیادہ قائل نہیں اور کہا کہ صرف پسینے سے ٹھنڈے ممالک میں گیند سوئنگ ہونا ممکن نہیں جبکہ پسینے کا زیادہ استعمال گیند کو گیلا بھی کر دے گا۔ٹسٹ میں 414 اور ونڈے میں 502 وکٹیں لینے والے وسیم اکرم نے کہا کہ مصنوعی مواد کا گیند کو چمکانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور آئی سی سی حکام کو تجویز دی کہ وہ کوئی موثر مصنوعی مواد ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی کو اس کا کوئی حل ڈھونڈنا ہوگا اور ویزلین جیسے مصنوعی مواد کا اس کام کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ کتنی ویزلین استعمال کی جا سکتی ہے۔ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ہمیں صورتحال کو پرکھنے کا موقع ملے گا کیونکہ ہم نے آج تک ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے سبب کرکٹ کی سرگرمیوں کو بھی تالے لگ گئے تھے اور انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز سے کرکٹ کی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز ہو گا۔وسیم اکرم نے آئی سی سی کو عبوری طور پر بال ٹیمپرنگ کی اجازت دینے کی تجویز پر بھی غورکرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ گیند میں ٹیمپرنگ کب کریں گے، پہلے اوور سے یا 25 اوورز بعد، اس بارے میں بیٹھ کر انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ کھیل کا توازن بگڑ کر پہلے ہی بیٹسمینوں کے حق میں جا چکا ہے۔
