پشت پر اوم کا نشان اور کھانا دینے سے انکار
نئی دہلی ۔23اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) تہاڑجیل کے زیردریافت مسلمان شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ تہاڑ جیل حکام نے جیل کے احاطہ میں اُس پر اُوم کا نشان بنایا اور اُسے کھانا دینے سے انکار کردیا۔ شبیر نامی شخص نے جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان سے شکایت کی کہ اُس کے بیرکس میںانڈیکشن اسٹوٹھیک سے کام نہیں کررہا ہے ،جس پر شبیر کو زدوکوب کیا گیا اور مسلمان ہونے پر اُس سے بدکلامی کی گئیاور کہا گیا کہ’’ تم مسلمانوں نے ہمارے ملک کوتباہ کردیا‘‘ یہ معاملہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب اُس شخص کے ارکان خاندان کرکرڈوما عدالت سے رجوع ہیں اور بتایا کہ جیل میں اُن کے بیٹے کی جان خطرہ میں ہے ۔ شبیر عرف نبیرکو مجسٹریٹ رچا پاریہر کے روبرو پیش کیا گیا ۔ مجسٹریٹ نے شبیر کی پشت پر اُوم کا نشان دیکھا ۔ 34سالہ شبیر نومبر 2017ء سے جیل میں ہے۔17اپریل کو شبیر کو عدالت میں لایا گیا جب کہ اُسے مقدمہ کی سماعت کے سلسلہ میں عدالت آنا ہی تھا ۔ جج نے شبیر سے تمام تفصیلات جاننے کے بعد شبیر کی طبی جانچ کرنے اور جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان کی راست یا بالراستہ نگرانی سے ہٹانے کے احکامات جاری کئے ۔ عدالت نے واقعہ کی تحقیقات اور دوسرے قیدیوں کے بیانات کے علاوہ سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کا بھی حکم دیا ۔ ڈی جی تہاڑ جیل اجئے کیشپ نے بتایا کہ ڈی آئی جی کی جانب سے اس کیس کی انکوائری کی جارہی ہے ۔ عدالت کے حکم کے مطابق شبیر کو دوسری جیل منتقل کردیا گیا ، تحقیقات مکمل ہونے پر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی ۔شبیر پر دیسی ساختہ ہتھیار رکھنے کا الزام ہے ۔
