ممبئی حملوں کے ملزم کی درخواست نظرثانی درخواست امریکی عدالت میں مسترد
نئی دہلی : ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں اس کے رول کیلئے ہندوستان کو مطلوب تہور رانا کی ہندوستان حوالگی کی راہ ہموار ہوئی ہے کیونکہ امریکی سپریم کورٹ نے تہور رانا کی جانب سے داخل کی گئی درخواست نظرثانی کو مسترد کردیا ہے ۔ امریکی سپریم کورٹ میںاس کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد تہور رانا کے پاس اب کوئی اور قانونی راستہ نہیں بچا ہے اور اس کی ہندوستان حوالگی کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ عدالت کے فیصلے کے بعد حکومت ہند کی جانب سے 2008 کے دہشت گردانہ حملوں کے ملزم کو ہندوستان لانے اور یہاں اس کے خلاف مقدمہ چلانے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ تہور رانا فی الحال لاس اینجلس میں محروس ہے ۔ ذرائع کے بموجب این آئی اے کی ایک ٹیم تیار کی گئی ہے اور تہور رانا سے متعلق تمام تفصیلات اور اطلاعات امریکہ کے حوالے کی جائیں گی ۔ سینئر عہدیداروں کی ایک ٹیم کو امریکہ روانہ کیا جائیگا تاکہ تمام ضروری امور کی تکمیل کی جاسکے اور پھر تہور رانا کی تحویل حاصل کی جاسکے ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ فی الحال قومی تحقیقاتی ایجنسی کے عہدیداروں کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے جنہیں اس ٹیم میں شامل کیا جائیگا ۔ ذرائع نے کہا کہ تہور رانا کو ہندوستان لانے کسی کسی چارٹرڈ طیارہ یا معمول کی پرواز کے تعلق سے مذاکرات جاری ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں ہندوستانی حکام نے امریکی عہدیداروں کے چار سوالات کے جواب روانہ کیا تھا ۔ یہ چار سوالات پولیس تحویل میں امکانی اذیت رسانی ‘ قانونی امداد ‘ سکیوریٹی انتظامات اور جیل میں ( جہاں اسے رکھا جائیگا ) سہولیات کی فراہمی سے متعلق تھے ۔ تہور رانا کی درخواست نظرثانی کو 21 جنوری کو امریکی سپریم کورٹ میں مسترد کردیا گیا تھا ۔