نئی دہلی :/ ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کے ہندوستان حوالگی کا کریڈٹ لینے کے لیے سیاسی حلقوں میں بیان بازی جاری ہے۔ ایک طرف حکمراں جماعت کے لوگ تہور رانا کی حوالگی کے لیے مودی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں، تو دوسری جانب اپوزیشن لیڈران اس کا کریڈٹ 2009 کی اس وقت کی یو پی اے حکومت کو دے رہے ہیں۔دریں اثنا یو پی اے حکومت کے سابق وزیر خزانہ اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے تہور رانا کی حوالگی کے سلسلے میں ایک اہم بیان دیا ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے پہلے ہی دہشت گرد تہور رانا کی ہندوستان حوالگی کا استقبال کیا ہے۔ حالانکہ اس کی حوالگی کا سلسلہ 2009 میں یو پی اے حکومت کے دوران شروع ہوا تھا۔
اس کے بعد جب 2011 میں امریکی خفیہ ایجنسیوں نے تہور رانا کی شناخت کر لی تو 2011 میں ہی اس عمل میں کافی تیزی آ گئی تھی۔‘‘پی چدمبرم کے مطابق حوالگی کے اس عمل کو مکمل ہونے میں تقریباً 14-13 سال کا وقت لگ گیا۔ میں وزارت خارجہ، خفیہ ایجنسیوں اور این آئی اے کے افسران کو ایک طویل اور مشکل جنگ لڑنے کے بعد ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کو کامیابی کے ساتھ ہندوستان واپس لانے کے لیے مبارک باد دیتا ہوں۔ حوالگی کے اس پورے عمل میں کئی لوگوں نے کردار ادا کیا ہے۔چدمبرم نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’مجھے یاد ہے کہ یو پی اے حکومت میں میرے دور میں وزیر سلمان خورشید اور خارجہ سیکریٹری رنجن متھائی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ موجودہ مودی حکومت میں بھی کئی خارجہ سیکریٹریوں اور وزراء نے بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میں امریکہ کی موجودہ حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘بی جے پی کی جانب سے دیے گئے بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر پی چدمبرم نے کہا کہ ’’میں بی جے پی کے ترجمانوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔ میں وزارت خارجہ یا وزارت داخلہ کے سرکاری بیان کا انتظار کر رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’میں ان نام نہاد سرکاری ترجمانوں کی سوچ کے سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ کیونکہ یہاں پر اصل مسئلہ یہ ہے کہ صبر، سفارتی کوششوں اور قانونی سفارت کاری کی وجہ سے تہور رانا کو ہندوستان کو واپس لایا گیا اور میں ان تمام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے اس میں کردار ادا کیا۔‘‘