تلنگانہ میں اقتدار بچانے کی فکر، لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کمارا سوامی کے ذریعہ مشاورت، بی جے پی کی سخت شرائط
حیدرآباد ۔11۔ ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر اور بی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے ملک میں تیسرے محاذ کی تشکیل کا اعلان کیا تھا اور مختلف علاقائی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات بھی کی ۔ اسمبلی انتخابات سے عین قبل کے سی آر نے تیسرے محاذ کی سرگرمیوں کو ترک کرتے ہوئے بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کے امکانات کی تلاش شروع کردی ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس کے مستحکم موقف کے نتیجہ میں حکومت کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے کے سی آر لوک سبھا چناؤ کے پس منظر میں بی جے پی سے مبینہ مفاہمت کی تیاری کر رہے ہیں۔ تیسرے محاذ کی سرگرمیوں میں کے سی آر کے ساتھ اہم رول ادا کرنے والے جنتا دل سیکولر رہنما ایچ ڈی کمارا سوامی کو اپنے نمائندہ کے طور پر بی جے پی سے مذاکرات کی ذمہ داری دی ہے ۔ جنتا دل سیکولر کے بانی اور سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے بارہا اس بات کی وضاحت کی تھی کہ فرقہ پرست طاقتوں بالخصوص بی جے پی کے ساتھ کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی لیکن کرناٹک کی مقامی سیاست میں اپنی بقاء کیلئے کمارا سوامی نے بی جے پی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے کرناٹک یونٹ نے کانگریس سے مقابلہ کیلئے جنتادل سیکولر سے دوستی کی تائید کی ہے کیونکہ کرناٹک میں بی جے پی کے ساتھ ساتھ جنتا دل سیکولر کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جو بادشاہ گر کا خواب دیکھ رہی تھی۔ بی جے پی ہائی کمان نے جنتا دل سیکولر کے ساتھ دوستی کو تاحال کلیئرنس نہیں دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر نے بی جے پی سے مفاہمت کی راہ ہموار کرنے کیلئے اپنے بااعتماد ساتھی ایچ ڈی کمارا سوامی کی خدمات حاصل کی ہیں ۔ بی آر ایس اور جنتادل سیکولر دونوں لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کی نشستوں میں اضافہ میں تعاون کا پیشکش کر رہے ہیں تاکہ مرکز میں تیسری مرتبہ نریندر مودی برسر اقتدار آسکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کو سیاسی فائدہ کے باوجود کے سی آر اور کمارا سوامی پر زیادہ بھروسہ دکھائی نہیں دے رہا ہے جس کے نتیجہ میں مفاہمت کو منظوری دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ کے سی آر کی مجبوری اقتدار میں واپسی کے علاوہ شراب اسکام میں اپنی بیٹی کویتا کو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی کار روائی سے بچانا ہے۔ شراب اسکام میں واضح ثبوت کے باوجود انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے کویتا کے خلاف کوئی سخت اقدام نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی مفاہمت کیلئے اپنی شرائط قبول کرانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے تحت تلنگانہ کی 17 میں سے کم از کم 7 لوک سبھا نشستوں پر بی جے پی قبضہ جمانا چاہتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں کے سی آر کے لئے بھی ممکن نہیں ہے کہ وہ بی جے پی کو 7 نشستوں کا بھروسہ دلاسکیں۔ اسی دوران کرناٹک کے سابق چیف منسٹر یدی یورپا نے کہا کہ جنتا دل سیکولر کے ساتھ مفاہمت کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ عنقریب کوئی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ G-20 سمٹ اور بیرونی دوروں کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی کرناٹک کے مسئلہ پر توجہ دینے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف منسٹر کمارا سوامی سے بی جے پی ہائی کمان کے قائدین کی بات چیت مکمل ہوچکی ہے۔ بی جے پی کو امید ہے کہ مفاہمت کے بارے میں مثبت فیصلہ کیا جائے گا ۔ یہاں اس بات کا تذکہ بیجا نہ ہوگا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کرناٹک کی 28 لوک سبھا نشستوں میں جنتا دل سیکولر کو چار نشستوں پر مقابلہ کا پیشکش کیا گیا ہے ۔ 2019 لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کو 25 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ تیسرے محاذ کی سرگرمیوں کیلئے کے سی آر نے ایچ ڈی کمارا سوامی کے علاوہ ممتا بنرجی ، نتیش کمار، ایم کے اسٹالن، اکھلیش یادو ، ادھو ٹھاکرے، شرد پوار، اروند کجریوال اور نوین پٹنائک سے مذاکرات کئے تھے لیکن ان میں سے بیشتر قائدین کانگریس زیر قیادت اپوزیشن اتحاد انڈیا میں شامل ہوچکے ہیں۔