تیسرے مرحلہ کی بات چیت بھی ناکام، کسان اپنے مطالبات پر اٹل

,

   

آج ہریانہ میں 3 گھنٹے ٹال فری‘کل ٹریکٹر پریڈ‘18فروری کو اجلاس میں اہم فیصلے

چندی گڑھ : کسانوں کی مرکزی وزراء کے ساتھ تیسرے مرحلہ کی بات چیت بھی ناکام ثابت ہوئی کیونکہ کسان تمام فصلوں کیلئے ایم ایس پی کے اپنے مطالبہ پر بضد ہیں۔ کسانوں نے اپنے احتجاج کے تیسرے دن جمعرات کو پنجاب میں پٹریوں پرریل روک احتجاج کیا اور دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ کسانوں کے احتجاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہریانہ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما گرنام سنگھ چارونی نے میڈیا کو بتایا کہ آج اہم تین فیصلے لیے گئے۔ پہلا یہ کہ کسان کل رات 12 بجے سے ہریانہ کو 3 گھنٹے کیلئے ٹول فری رکھیں گے۔ پرسوں 12 بجے سے ہر تحصیل میں ٹریکٹر پریڈ ہوگی۔ 18 فروری کو تمام کسانوں اور مزدور تنظیموں کا مشترکہ اجلاس ہوگا اور اس اجلاس میں مزید فیصلے کیے جائیں گے۔ تاہم، ہریانہ بی کے یو لیڈر نے کہا کہ کسان گروپ شمبھو سرحد کی طرف مارچ نہیں کرے گا۔پولیس نے غازی پور سرحد سے کسانوں کو واپس جانے کیلئے کہا۔جمعرات کو چند کسان گیس سلنڈر اور کچھ راشن دہلی کے غازی پور بارڈر پر لائے جس کے بعد انہیں پولیس اسٹیشن لیجایا گیا۔ دوسری طرف جہاں کسان دہلی کی طرف اپنا مارچ جاری رکھے ہوئے ہیں، وہیں پنجاب کی خانوری سرحد پر صورتحال بہت پرسکون دکھائی دیتی ہے۔ کسانوں نے سڑک کے کنارے عارضی کیمپ بنا رکھے ہیں۔ کھانا تیار کیا جا رہا ہے، اور ان کی ضرورت کی اشیاء کی سپلائی پٹیالہ اور سنگرور کے راستے پہنچ رہی ہے۔ایک کسان قائد راجندر سنگھ سرسا نے میڈیا کو بتایا کہ ہم حکومت کے ساتھ تصادم میں نہیں پڑنا چاہتے لیکن ایم ایس پی ہمارا قانونی حق ہے۔ اس حق کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں دہلی پہنچنا چاہیے۔ رکاوٹوں کے باوجود وہ پرعزم ہیں۔ وہاں اپنا راستہ بنانے کے لیے ہم چھ ماہ کیلئے راشن، خوراک اور دیگر ضروری سامان لے جا رہے ہیں۔ کسی بھی بحران کی صورت میں ہمارے پاس اپنے گھروں سے بیک اپ ہو گا۔