واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کو روکنے کیلئے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ یہ فیصلہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کے گروپ اوپیک پلس کے گزشتہ ہفتہ کے اوائل میں ہونے والے اجلاس میںپیداوار میں کٹوتی کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ وائس آف امریکہ کی وائٹ ہاؤس کی بیورو چیف پاٹسی وڈاکوسوارا کی رپورٹ کے مطابق نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل گیس کی قیمتوں میں اضافہ صدر جو بائیڈن اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے بری خبر ہے۔امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں اب 5 ہفتے سے بھی کم رہ گئے ہیں، اور ڈیموکریٹس کو امید رہی ہیکہ وہ کانگریس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ پائیں گے، بائیڈن انتظامیہ پٹرول کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں کچھ حد تک کامیاب رہی ہے اور اس سال کے شروع کے مقابلے میں پٹرول کی قیمتوں میں ایک ڈالر فی گیلن (26 سینٹ فی لیٹر) سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی۔اس کے باوجود کہ یوکرین میں جنگ کے باعث دنیا بھرمیں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن یہ اوپیک پلس کے پچھلے ہفتہ کے اس فیصلے سے پہلے کی بات تھی۔ اس اجلاس میں گروپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے مہینے سے تیل کی پیداوار میں بیس لاکھ بیرل یومیہ کی کٹوتی کی جائے گی۔صدر بائیڈن نے اس اقدام کو نا عاقبت اندیشی قرار دیا ہے۔بقول ان کے ’’یہ بہت مایوس کن بات ہے۔ ہم اب دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے پاس کیا متبادل ہو سکتے ہیں۔‘‘امریکہ کے پٹرولیم کے اسٹریٹجک ذخیروں میں سے خام تیل کی بڑی مقدار کے استعمال کی اجازت دینا ان متبادلوں میں شامل ہے۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں پٹرول کی نئی رسد ممکن بنانے کیلئے ونیزویلا پر لگی پابندیوں میں ممکنہ نرمی کی جائے گی اور انرجی کمپنیز کو قیمتوں میں اضافے سے ریکارڈ منافع کمانے پر ان پر تنقید کی جائے گی۔امریکہ میں نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر برائین ڈیسی کا وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ، ’’توانائی کی کمپنیوں کو ریٹیل قیمتوں کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان سے اس قیمت کی عکاسی ہو جو وہ تھوک گیس کیلئے ادا کر رہے ہیں۔‘‘