تیل کی قیمت کا ٹفن چارجس پر اثر

   

حیدرآباد۔/27 مارچ، ( سیاست نیوز) روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے آغاز نے عوام پر مختلف انداز میں اضافی بوجھ عائد کردیا ہے۔ خوردنی تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کے بعد ہوٹل مالکین نے اپنی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ صبح کے اوقات میں عوام کا مرغوب ویجیٹیرین ناشتہ بھی مہنگا ہوچکا ہے۔ اڈلی، دوسہ اور دیگر ناشتہ کی اشیاء کی تیاری میں خوردنی تیل کے استعمال کے سبب ٹفن کی قیمت میں 5 تا 10 روپئے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ جنگ کے نتیجہ میں سن فلاور آئیل کی قیمت فی لیٹر 135 سے بڑھ کر 180 سے زائد ہوچکی ہے۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے علاقوں میں صبح کے اوقات میں ٹھیلہ بنڈیوں پر سستے داموں میں ملنے والا ٹفن مہنگا ہوچکا ہے۔ اتنا ہی نہیں ویجیٹیرین ہوٹلوں کے مالکین نے بھی قیمتوں میں اضافہ پر عمل آوری کا آغاز کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹفن کے ہر آئٹم پر پانچ تا دس روپئے اضافہ سے عوام اور خاص طور پر غریب اور متوسط طبقات پریشان ہیں۔ اڈلی، ووڈا ، دوسہ ، میسور بھجیا اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے مجبور ٹھیلہ بنڈی راں اور سائیکل پر تجارت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ خوردنی تیل کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نے تیاری کو مہنگا بنادیا ہے۔ ر