نئی دہلی ۔3؍اگست ( ایجنسیز)الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بہار میں جاری خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے تحت یکم اگست سے تین اگست کی سہ پہر تین بجے تک کی صورتحال پر مبنی یومیہ بلیٹن جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں انتخابی فہرست کی نظرثانی کے اس مرحلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی بھی قسم کے کوئی تحریری اعتراضات موصول نہیں ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق تین دنوں کے دوران اہل ووٹرز کے اندراج اور غیر اہل افراد کے اخراج کے حوالے سے مجموعی طور پر 941 دعوے اور اعتراضات موصول ہوئے ہیں جن پر تاحال کارروائی جاری ہے۔ ان معاملات کا فیصلہ متعلقہ الیکشن رجسٹریشن آفیسر (ای آر او/اے ای آر او) سات دنوں کے اندر کریں گے۔اسی مدت میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے نئے ووٹروں کی جانب سے فارم 6 اور ذاتی اعلانات کی شکل میں 4374 درخواستیں موصول ہوئیں۔ یہ درخواستیں بھی متعلقہ افسران کے ذریعہ جانچ کے بعد قبول یا مسترد کی جائیں گی۔ای سی آئی نے مختلف سیاسی جماعتوں کے بی ایل اے (بوتھ لیول ایجنٹس) کی تعداد بھی جاری کی ہے۔ کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس عمل میں بھرپور شرکت کریں اور اگر کسی بھی قسم کی غلطی یا بے قاعدگی پائی جائے تو متعلقہ دفتر میں اعتراض درج کرائیں تاکہ حتمی ووٹر لسٹ مکمل اور درست بن سکے۔
الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی
طرح بیان بازی نہیں کرنی چاہیے
پٹنہ۔3؍اگست ( ایجنسیز)بہار اسمبلی میں حزب مخالف کے لیڈر اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے ہفتہ کو الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کا نام ووٹر لسٹ ڈرافٹ میں نہیں ہے۔ حالانکہ اس کے فوراً بعد ہی الیکشن کمیشن نے یہ تصدیق کر دیا کہ ان کا نام حذف نہیں ہوا ہے بلکہ ان کا نام ڈرافٹ لسٹ میں موجود ہے۔ دراصل تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سامنے اپنا نام ڈرافٹ میں تلاش کیا تو موجود نہیں تھا۔ بہر حال اب اس معاملہ پر کانگریس کے راجیہ سبھا رکن اکھلیش پرساد سنگھ کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کی طرح بیان بازی نہیں کرنا چاہیے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو اپنی بات کہے گا لیکن بہار سے ہزاروں فون ہمیں بھی آ رہے ہیں جس میں بے ضابطگیاں ہیں اسے درست کرنے کی ضرورت ہے لیکن الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی طرح بیان بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر تیجسوی یادو کچھ کہتے تو اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے جس طرح کی بیان بازی بی جے پی کرتی ہے اگر اسی طرح کی بیان بازی الیکشن کمیشن بھی کرنے لگے تو عوام کو کیسے یقین ہوگا کہ وہ آزاد اور منصفانہ انتخاب کرائیں گے۔