تلنگانہ میں 14 نشستوں پر توجہ، پردیش کانگریس کا کل توسیعی اجلاس، ریونت ریڈی کی 4 جنوری دہلی روانگی
حیدرآباد ۔یکم جنوری (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں شکست کے بعد ایک نئی طاقت اور جذبہ کے ساتھ لوک سبھا انتخابات 2024 ء کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے ۔ 2014 کے بعد سے مرکز میں نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی حکومت دو مرتبہ برسر اقتدار آ چکی ہے ، لہذا 2024 کے عام انتخابات کانگریس پارٹی کیلئے کرو یا مرو کی صورتحال کی طرح ہیں۔ پارٹی نے تین ریاستوں کی شکست سے حوصلہ ہارنے کے بجائے ملک بھر میں قائدین اور کارکنوں میں لوک سبھا چناؤ کے مقابلہ کیلئے باہمت طریقہ سے جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی پرامید ہیں کہ وہ مسلسل تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہوتے ہوئے پنڈت جواہر لال نہرو کے ریکارڈ کی برابری کرلیں گے لیکن 138 سال کی تکمیل کرنے والی قدیم ترین قومی سیاسی پارٹی کانگریس کے لئے نیا سال انتہائی صبر آزما اور امتحان کا رہے گا۔ 1984 میں کانگریس پارٹی کو لوک سبھا کی 414 نشستوں پر ریکارڈ کامیابی حاصل ہوئی تھی اور موجودہ پارلیمنٹ میں کانگریس ارکان کی تعداد محض 48 ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں کانگریس کی نشستوں میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ لوک سبھا چناؤ 2024 ء میں کانگریس پارٹی اپنی تمام کمزوریوں اور خامیوں پر قابو پاتے ہوئے چناؤ کا ایک چیلنج کے طور پر سامنا کرے گی۔ مخالف بی جے پی اپوزیشن جماعتوں سے نشستوں پر مفاہمت کرتے ہوئے کانگریس مخالف بی جے پی ووٹ تقسیم ہونے سے روکنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مقابلہ کا تجربہ مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں ناکام ثابت ہوا۔ کانگریس کیڈر کے لئے تین ریاستوں کی شکست نے دوبارہ پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کا جذبہ پیدا کیا ہے ۔ 2022 میں ہماچل پردیش اور 2023 ء میں کرناٹک اور تلنگانہ کی کامیابیوں سے کانگریس قیادت مطمئن ہے اور پارٹی کارکنوں کے حوصلوں کو پست ہونے سے بچانے کیلئے نئی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے ۔ سابق صدر کانگریس پارٹی راہول گاندھی نے جاریہ ماہ منی پور تا ممبئی دوسرے مرحلہ کی یاترا کا اعلان کیا ہے جسے بھارت نیائے یاترا کہا جائے گا ۔ کانگریس کو امید ہے کہ بھارت جوڑو کی طرز پر بھارت نیائے یاترا سے کئی ریاستوں میں کانگریس پارٹی مستحکم ہوگی اور یاترا کا راست اثر لوک سبھا کے چناؤ کے نتائج پر پڑے گا۔ 2019 میں ہندی بیلٹ علاقوں میں بی جے پی کو 141 نشستوں پر کامیابی ملی تھی ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو عام چناؤ کے مقابلہ 2024 کا چناؤ کانگریس کیلئے سخت چیلنج رہے گا۔ کانگریس کو ملک کی صرف تین ریاستوں میں اپنے بل پر اقتدار حاصل ہے جن میں ہماچل پردیش ، کرناٹک اور تلنگانہ شامل ہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے کرناٹک اور تلنگانہ کی لوک سبھا نشستوں پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ دونوں ریاستوں کی زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کی جاسکے۔ تلنگانہ کی 17 لوک سبھا نشستوں میں کانگریس پارٹی نے کم از کم 12 پر کامیابی کی حکمت عملی تیار کی ہے ۔ لوک سبھا چناؤ کی حکمت عملی تیار کرنے کیلئے 3 جنوری کو پردیش کانگریس کمیٹی کا توسیعی اجلاس منعقد ہوگا۔ اجلاس میں تلنگانہ کی انچارج جنرل سکریٹری دیپا داس منشی شرکت کریں گی۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے علاوہ اے آئی سی سی کے انچارج سکریٹریز، پولیٹیکل افیرس کمیٹی کے ارکان پردیش الیکشن کمیٹی کے ارکان ، ریاستی وزراء ، پردیش کانگریس کے سینئر نائب صدور ، نائب صدور ، جنرل سکریٹریز، ضلع کانگریس صدور ، محاذی تنظیموں کے صدورنشین ، پارٹی ترجمان اور دوسرے شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس 24 ڈسمبر کو طلب کیا گیا تھا لیکن کلکٹر کانفرنس کے سبب اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی 4 جنوری کو نئی دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی الیکشن تیاری کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ۔ ملک کے تمام پردیش کانگریس صدور اور سی ایل پی لیڈرس لوک سبھا چناؤ کی حکمت عملی کی تیاری میں اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارلیمانی حلقوں کے انچارج منسٹرس اور سینئر قائدین اپنی رپورٹ پیش کریں گے جس میں لوک سبھا حلقہ جات میں پارٹی کے موقف کی وضاحت کی جائے گی۔ تلنگانہ میں وزراء کو پارلیمانی حلقوں کا انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ اسی دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی 4 جنوری کو دورہ دہلی کے موقع پر پارٹی ہائی کمان سے کابینہ میں توسیع کے مسئلہ پر بات چیت کرسکتے ہیں۔ ریونت ریڈی نے 7 ڈسمبر کو 11 ریاستی وزراء کے ساتھ حلف لیا تھا اور کابینہ میں مزید 6 وزراء کی شمولیت کی گنجائش ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ریونت ریڈی کابینہ میں جزوی توسیع کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ لوک سبھا انتخابات سے قبل بی آر ایس اور بی جے پی سے کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے اہم قائدین کو موقع دیا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریونت ریڈی کم از کم 3 وزراء کی شمولیت کی ہائی کمان سے منظوری حاصل کریں گے ۔ کابینہ میں لوک سبھا چناؤ سے قبل مسلم نمائندگی کو یقینی بنانے میں ریونت ریڈی سنجیدہ ہیں۔1