تین طلاق بل:کانگریس کیلئے کٹھن مرحلہ

,

   

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی پہلے زیادہ طاقتور بن کراقتدار میں آئی ہے۔ مودی سرکار کا پارلیمنٹ میں پہلا سیشن کا آغاز پیر سے ہی ہوچکا ہے۔ اس سیشن میں حکومت مسلم خواتین کو تین طلاق سے نجات دلانے کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے والی ہے۔ جب کہ اس بل زبردست مخالفت کی جارہی ہے۔ دوسری جانب کانگریس تذبذب کا شکار ہوچکی ہے۔ کانگریس اگر پارلیمنٹ میں تین طلاق کی مخالفت کرتی ہے تو بی جے پی کے مسلمانو ں کو خوش کرنے کے الزامات کا سامنا ہوگا۔ اگر حمایت کرتی ہے تو مسلم ووٹ بنک خطرہ میں پڑجائے گا۔ مرکز میں دوبارہ مودی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد تین طلاق کے آرڈیننس کو بی جے پی نے منظور ی دیدی ہے جسے اب پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا باقی ہے۔

گذشتہ سیشن میں جب سرکار نے آخری دن راجیہ سبھا میں اس بل کو پیش کیا تھا تو اپوزیشن نے یہ کہہ کر بل کو مسترد کردیا کہ سرکار نے جلد بازی میں بغیر کیس کی رضا مندی کے اس بل کو پیش کیاہے۔ اب سرکار نے تین طلاق بل میں ترمیم کر کے نئے آرڈیننس کو منظوری دی ہے جسے پارلیمنٹ کے اسی بجٹ سیشن میں مودی سرکاری پیش کرے گی۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن او رترجمان ابھیشک منو سنگھوی نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ تین طلاق بل پر ہم نے کچھ بنیادی مسائل اٹھائے ہیں۔ سرکار کئی پہلوؤں پر راضی ہوئی ہیں لیکن ابھی بھی کچھ پہلوؤں پر غور وخوض کیاجارہا ہے۔ ایسے ہم بل کی مخالفت کریں گے۔ جبکہ جے ڈی یو تین طلاق کے مسائل پر راجیہ سبھا میں بی جے پی اس بل کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔ جے ڈی یو کا کہنا ہے کہ تین طلاق ایک سماجی مسئلہ ہے اور اسے سماجی سطح پر سماج کے ذریعہ سلجھایا جانا چاہئے۔