تین طلاق بل راجیہ سبھا میںمنظور کروانے حکومت کی کوشش ناکام

   

راجیہ سبھا کوئی ’ ربر اسٹامپ نہیں ‘ کانگریس کا موقف ۔ بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کے مطالبہ پر اپوزیشن جماعتیں اٹل

نئی دہلی 31 ڈسمبر(سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں آج اپوزیشن نے متنازعہ تین طلاق بل کو منظوری دلانے حکومت کی کوششوں کو ناکام بنادیا کیونکہ ایوان میں اس مسئلہ پر مباحث کا ہی آغاز نہیں ہوسکا ۔ کانگریس کی قیادت میں متحدہ اپوزیشن اپنے اس مطالبہ پر اٹل رہی کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی منتخب کمیٹی سے رجوع کیا جائے تاکہ وہاں اس کو بہتر بنایا جاسکے اور اس کے نقائص کو دور کیا جاسکے ۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ راجیہ سبھا کوئی ’’ ربر اسٹامپ ‘‘ نہیں ہے جبکہ حکومت نے ایوان میں اصرار کیا تھا کہ مسلم خواتین ( تحفظ حقوق شادی ) بل 2018 پر ایوان میں مباحث کئے جائیں۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے یہ بل ایوان میں پیش کیا تھا ۔ حکومت نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ اس بل پر مباحث سے فرار اختیار کر رہی ہے اور اس پر سیاست کی جا رہی ہے ۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ بل شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے اہمیت کا حامل ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن کے مابین اس مسئلہ پر تعطل کے دوران ایوان میں کوئی کارروائی ممکن نہیں ہوسکی اور اسے دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ پارٹی نے پہلے ہی اس مسئلہ پر اپنے موقف کو واضح کردیا ہے ۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آماد نے کہا کہ یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس پر مزید غور و خوض کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نصف سے زیادہ ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی منتخب کمیٹی سے رجوع کیا جائے ۔ غلام نبی آزاد نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت بلوں کو قانون کی شکل دینے سے قبل پارلیمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کی روایت کو توڑ رہی ہے ۔ ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائین نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اس بل کو لازمی طور پر سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے پر مصر رہیں۔ انہوں نے دوسرے اپوزیشن ارکان کے ساتھ مل کر ایک قرار داد پیش کی تاکہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا جائے ۔ اس قرار داد پر چہارشنبہ کو ایوان میں غور کیا جائیگا کیونکہ راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل نے اسے قبول کرلیا ہے ۔ منسٹر آف اسٹیٹ پارلیمانی امور وجئے گوئل نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر مباحث کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کانگریس پر قانون کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے لوک سبھا میں پہلے اس بل کی تائید کی ہے ۔ اب کانگریس اور دوسری جماعتیں اس مسئلہ پر صرف سیاست کر رہی ہیں جبکہ یہ شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ جوابی تنقید کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ اس مسئلہ پر حکومت ہی ہے جو سیاست کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس بل کو کسی پارلیمانی جانچ کے بغیر لوک سبھا میں منظٰور کیا جاتا ہے تو راجیہ سبھا میں اسے بغیر سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کئے منظور نہیں کیا جانا چاہئے ۔ راجیہ سبھا کوئی ربر اسٹامپ نہیں ہے ۔ اس پر جواب دیتے ہوئے روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس پر یہاں تبادلہ خیال ہو اور کسی بھی تجویز کی سماعت کیلئے تیار ہیں۔ آرڈیننس کی اجرائی کے بعد بھی کل تک تین طلاق کے واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ جنسی مساوات کا مسئلہ ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر تبادلہ خیال ہو اور منظوری دی جائے ۔ نائب صدر نشین راجیہ سبھا ہری ونش نے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی چلانا چاہتے ہیں۔ ہم نے کل ( منگل یکم جنوری کو ) تعطیل دینے سے اتفاق کیا ہے ۔ ارکان کو چاہئے کہ آج کام کاج چلنے دیں۔ ارکان کی جانب سے مسلسل شور و غل کے باعث نائب صدر نشین نے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کیلئے ( چہارشنبہ تک ) ملتوی کردیا ۔ مسٹر گوئل نے بعد ازاں الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتیں اس مسئلہ پر مباحث سے فرار اختیار کر رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے ایک بار پھر کوشش کی جائیگی کہ راجیہ سبھا میں یہ بل منظوری حاصل کرلے ۔ بی جے پی کی حلیف جے ڈی یو بھی اس بل کی مخالفت کر رہی ہے ۔