تین چیف منسٹرس کی محروسی سے امن ہے تو یہی بہتر

   

کشمیر میں نوجوانوں پر توجہ کیساتھ اچھی حکمرانی اور ترقی مرکز کا مقصد : جتندر سنگھ
جموں، 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) تین سابق چیف منسٹرس جموں و کشمیر کی بدستور محروسی اگر وادی میں امن کی برقراری میں مددگار ہے تو انھیں یونہی رکھا جانا چاہئے، مرکزی وزیر جتندر سنگھ نے آج افسروں کے ایک گروپ سے یہ بات کہی، جنھوں نے ان کو نوتشکیل شدہ مرکزی علاقہ کی صورتحال سے واقف کرایا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو جموں و کشمیر کے بارے میں روش کو بدلنا ہوگا جو اس خطہ میں نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اچھی حکمرانی اور ترقی کیلئے سعی کا حصہ ہے ۔ سابق چیف منسٹرس فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی محروسی کے حوالے سے جتندر نے کہا کہ اگر صورتحال پرامن ہے کیونکہ وہ محروس ہیں، تب بہتر ہے کہ وہ محروس ہی رہیں۔ وہ یہاں دو روزہ ریجنل کانفرنس کا افتتاح کرنے کے بعد آفیسرز سے خطاب کررہے تھے، جو اس خطہ میں اچھی حکمرانی کے طریقوں پر عمل آوری پر توجہ مرکوز دے گی۔ اس موقع پر ایل جی گریش چندر مورمو بھی موجود تھے۔ ریجنل کانفرنس کا اہتمام مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں اچھی حکمرانی کے طریقوں کے موضوع پر کیا جارہا ہے۔ جتندر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں روش کو اس لئے بدلنا ہوگا تاکہ اچھی حکمرانی اور ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔ عوام کا ایسا گوشہ بھی ہے جنھیں معلوم نہیں کہ ان سے دھوکہ ہوا ہے۔ محرومی اس حد تک ہوئی ہے۔ اصل دھارے کے قائدین 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ منسوخ کردینے مرکز کے فیصلے کے تناظر میں احتیاطی تحویل میں ہیں۔

گوڈسے کے بیانات نصاب میں شامل کرنے کی خواہش
گوالیار۔ 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش میں ہندو مہاسبھا نے آج مطالبہ کیا کہ ناتھورام گوڈسے کے گاندھی جی قتل کیس کے ٹرائل کے دوران دیئے گئے بیانات کو اسکولی نصاب میں شامل کیا جائے۔ گوڈسے کو 30 جنوری 1948ء کو گاندھی جی کے قتل کی پاداش میں 15 نومبر 1949ء کو امبالا جیل میں پھانسی دی گئی۔