جئے شری رام نہ بولنے پر اب عیسائی نشانہ، پٹائی و ہتک

,

   

رانچی : گاؤ کشی کے نام پر کٹر ہندو عناصر پانچ ، چھ سال سے کئی ریاستوں میں دنگے کرتے آئے ہیں اور ان کو قانون کا کوئی خوف نہیں کیوں کہ کسی بھی واردات میں ان پر قانون کا شکنجہ نہیں کسا گیا ۔ ان کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بنے ہیں ۔ لیکن اب قبائیلی عیسائیوں کو بھی یہ لوگ نشانہ بنانے لگے ہیں ۔ 16 ستمبر کا واقعہ ہے کہ جھارکھنڈ کے ضلع سمدیگا میں ہندو انتہا پسندوں نے 7 قبائیلی عیسائیوں کو روکا اور ان پر گاؤں کشی الزام عائد کرتے ہوئے ان کی خوب پٹائی کی ۔ پھر انہیں جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا اور اس کے بعد بھی ان کی ہتک کے مقصد سے ان کے سر کے کچھ بال کاٹ دئیے ۔ اگلے روز پولیس میں شکایت درج کرائی گئی لیکن معاملہ 25 ستمبر کو منظر پر آیا جب سابق رکن ضلع پریشد اور سماجی کارکن نیل جسٹین بیک نے اس واقعہ کے تعلق سے مقامی نیوز ویب سائیٹ کو واقف کرایا ۔ ایس پی شمس تبریز نے بتایا کہ قبائیلی عیسائیوں کو زد و کوب کرنے میں 9 افراد ملوث ہوئے جن میں 4 کو گرفتار کیا گیا ہے اور باقی کی تلاش جاری ہے ۔۔