حیدرآباد ۔ 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حیدرآباد کے ایک بزرگ سینئر شہری نے پرائم منسٹر آفس کو خط تحریر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ کے حکام جائیدادوں کی رجسٹری کے معاملہ میں سپریم کورٹ اور مقامی عدالتی حکام کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ ریئل اسٹیٹ افراد جعلی رجسٹریوں کے ذریعہ سے حکومت اور خانگی جائیدادوں کو اپنے نام کررہے ہیں اس کے ارتداد کیلئے فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے متنازعہ جائیداد کی رجسٹری میں کسی تیسری پارٹی کی مداخلت پر پابندی لگا دی ہے لیکن اس کے باوجود تلنگانہ کے ریاستی حکام کئی سو ایکر پراپرٹی کی رجسٹری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 31 اکٹوبر 2014ء کے احکامات میں سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا تھا ’’جب تک کہ کسی کیس کا قطعی فیصلہ نہ آجائے اس میں کسی تیسری پارٹی کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ شہری نے اپنی شکایت پی ایم او شکایتی سیل کو روانہ کرتے ہوئے صحافت کو بھی اس کی ایک نقل سونپی ہے جس میں تدکرہ کیا گیا تھا کہ ’’دو افراد ایک دوسرے کو مجرم ٹھہراتے ہوئے ایک جائیداد کیس میں سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے چنانچہ سپریم کورٹ نے SLPMO17362-2014 کے حوالہ سے ہدایات جاری کیں کہ کسی بھی جائیداد تنازعہ میں تیسرے فریق کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔ بزرگ شہری نے مثال کے طور پر MIYAPUR RICH REALITY اسکام کا اپنے خط میں حوالہ دیا کہ کس طرح ریاستی خزانہ کو بھرنے کے نام پر سپریم کورٹ ہدایات کی دھجیاں اڑائی گئیں۔