تجارتی سرگرمیاں ٹھپ، ٹیکس، برقی اور آبرسانی کے بلس کو معاف کرنے کی ضرورت
حیدرآباد۔12اپریل(سیاست نیوز) شہر میں عوام اجناس اور کاروبار کے لئے پریشان ہیں اورمجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے آمدنی میں اضافہ کے لئے اسکیمات کا اعلان کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ جائیداد ٹیکس ادا کرنے والوں کو بلدیہ کی جانب سے راحت کی فراہمی کے اقدامات کئے جائیں گے۔ شہر حیدرآباد میں موجود مالکین جائیداد کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کی جانے والی پیش کش جلے پر نمک کے مترادف ہے کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک جانب مالکین جائیداد سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے کرایہ داروں کا ایک ماہ کا کرایہ معاف کریں اور دوسری جانب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو رعایت کے اعلان کے ذریعہ جائیداد ٹیکس کی وصولی کی مہم چلائی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جاریہ ماہ کے دوران جائیداد ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں انہیں 5فیصد تک کی رعایت فراہم کی جائے گی جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ان حالات میں جبکہ تجارتی سرگرمیاں مکمل بند ہیں جائیداد ٹیکس‘ برقی اور آبرسانی کے بل معاف کرنے کے اعلان کرنے چاہئے لیکن اس کے برعکس حکومت مالیہ کے حصول کے لئے کوشش کررہی ہے۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے بتایا کہ بلدیہ کو حاصل ہونے والی سب سے بڑی آمدنی کا ذریعہ جائیداد ٹیکس ہیں اوراگر جائیداد ٹیکس معاف کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں بلدی علاقہ میں ترقیاتی کاموں کی انجام دہی محال ہوجائے گی ۔ عوام کا کہناہے کہ اب جبکہ تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہیں اور لوگ گھروں میں بند ہیں ایسے میں اگر جی ایچ ایم سی کی جانب سے رعایت کا اعلان کرتے ہوئے جائیداد ٹیکس کی وصولی کی مہم چلائی جاتی ہے تو اس کا راست فائدہ ایک مخصوص طبقہ کو ہوگا جو کہ طبقہ امراء کہا جاتا ہے جن کے پاس فاضل رقومات موجود ہوتی ہیں وہی اس اسکیم سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں اور متوسط طبقہ جسے درحقیقت اس طرح کی اسکیمات کی ضرورت ہوتی ہے وہ فی الحال اپنے خورد و نوش کے لئے پریشان ہیں اسے اس طرح کی اسکیمات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ شہریوں کا کہناہے کہ حکومت خانگی اداروں کو راحت کاری کاموں میں حصہ لینے اور کرایوں کی معافی کی اپیل کے لئے سب سے پہلے سرکاری اداروں کی جانب سے وصول کئے جانے والے ٹیکس سے دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کرے کیونکہ حکومت کے اس اقدام سے عوام کو کافی فائدہ حاصل ہوگا اور تین ماہ کی مدت کیلئے مفت برقی اور پانی کی سربراہی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ عوام ان بلوں کی ادائیگی کے متعلق مطمئن رہیں اور ادائیگیوں کے تناؤ سے آزاد رہیں۔