جائیداد کے بعد خاندانوں میں تنازعات کی نئی وجہ سوشیل میڈیا !

   

خوشی کے موقع پر مبارکباد نہ دو تو شکایت اگر دی جائے تو اعتراض ، تعلقات کی نئی آزمائش
معلوماتی اور فائدہ مند مواد کو ترجیح دیں تاکہ یہ گروپس اختلاف کے بجائے تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بنیں
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 26 ۔ اگست : خاندانوں اور رشتہ داروں میں تنازعات کی سب سے بڑی وجہ ہمیشہ سے جائیداد رہی ہے لیکن موجودہ دور میں ٹکنالوجی نے اختلافات کی نوعیت ہی بدل دی ہے ۔ اب صرف زمین ، مکان اور کاروبار ہی نہیں بلکہ واٹس اپ ، فیس بک ، انسٹاگرام کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹیں بھی رشتوں میں دوریاں پیدا کررہی ہیں ۔ حالیہ دنوں میں خاندانوں اور دوستوں کے درمیان واٹس ایپ اور ٹیلی گرام گروپس کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان گروپس کا مقصد بظاہر ایک دوسرے کو باخبر رکھنا اور روابط کو مضبوط بنانا ہے ۔ لیکن یہ گروپس اختلافات کی آماجگاہ بنتے جارہے ہیں ۔ جب تک گروپ میں مثبت بات چیت ہوتی ہے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں لیکن جیسے ہی کوئی ایسی پوسٹ یا پیغام سامنے آتا ہے جو دوسروں کو ناگوار گذرے تو بحث و مباحثہ شروع ہوجاتا ہے ۔ بعض اوقات کسی کی خاموشی کو بھی مخالفت سمجھا جاتا ہے جو مزید تنازعات کو ہوا دیتا ہے ۔ کئی بار یہ معمولی اختلافات شدید جھگڑوں تک جا پہونچتے ہیں ۔ سوشیل میڈیا کا مثبت استعمال تعلقات کو بہتر بنا سکتا ہے ۔ بے احتیاطی رشتوں کو تباہی کے دہانے تک لے جاسکتی ہے ۔ اب صورتحال یہ ہے کہ اگر کسی کو شادی ، سالگرہ یا کسی اور خوشی کے موقع پر مبارکباد نہ دی جائے تو رشتہ دار ناراض ہوجاتے ہیں لیکن جب بعد میں دوبارہ خوشی کے موقع پر مبارکباد دی جائے تو فون کر کے شکایت کرتے ہیں کہ پہلے کیوں یاد نہیں رکھا ۔ ایسی چھوٹی باتیں اکثر ناراضگیوں کا سبب بن جاتی ہے اور رشتہ داروں کو وضاحت دینی پڑتی ہے ۔ گروپ میں کسی ایک کو مبارکباد دینے کے بعد کام کے دباؤ کی وجہ سے کسی دوسرے کو مبارکباد نہیں دی گئی تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں وہ دولت مند ہے اس لیے انہیں دی گئی ہم غریب ہے اس لیے نظر انداز کردیا گیا ۔ حال ہی میں سوریا پیٹ کے ایک سوشیل میڈیا گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک واٹس اپ گروپ میں ایک شخص نے پوسٹ کیا ایک اور شخص نے اس کی حمایت کی اور ’’تالیوں ‘‘ پر مشتمل ایموجی کے ساتھ جواب دیا ۔ گروپ میں شامل ایک اور شخص نے جھگڑا شروع کردیا کہ اس کی حمایت کیوں کی ؟ دیکھتے ہی دیکھتے یہ بڑا مسئلہ بن گیا اور ایک شخص کی جان چلی گئی ۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور میں ایک خاندان میں رشتہ داروں نے واٹس اپ گروپ تیار کیا ۔ ایک شخص نے اپنی بہن کے بچے کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے پوسٹ کیا ۔ چند دنوں بعد بھائی کے بچے کی سالگرہ پر مبارکبادی کا پوسٹ نہیں کیا ۔ جس پر گروپ میں اختلافات شروع ہوگئے ۔ چند لوگوں نے فون کر کے ایک دوسرے سے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشیل میڈیا پر پوسٹ کرتے وقت سب سے زیادہ ضرورت تحمل اور برداشت کی ہے ۔ ایسے کسی بھی پوسٹ سے گریز کرنا چاہئے جو دوسروں کے جذبات کو مجروح کریں یا رشتہ داروں میں اختلاف پیدا کریں ۔ گروپس میں شیئر کی جانے والی پوسٹس اس نوعیت کی ہونی چاہئے کہ ہر فرد اپنے آپ کو شامل محسوس کریں ۔ بعض اوقات معمولی سی بات بھی غلط مفہوم اختیار کرلیتی ہے ۔ خاندانوں اور دوستوں کے گروپس میں غیر ضروری بحث کے بجائے معلوماتی اور فائدہ مند مواد کو ترجیح دی جانی چاہئے تاکہ یہ گروپس اختلافات کے بجائے تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بنیں ۔ ایسے گروپس کے ایڈمن کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے اگر کوئی تنازعہ سر اٹھائے تو فوری مداخلت کر کے معاملے کو سلجھانا اور اختلافات کو ختم کرنا ضروری ، ورنہ چھوٹی سی بات بڑے جھگڑے میں بدل سکتی ہے ۔۔