کلکتہ23ستمبر(سیاست ڈاٹ کام )گزشتہ ہفتہ جادو پور یونیورسٹی میں مرکزی وزیر مملکت بابل سپریہ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اے بی وی پی کے ممبران اورپولس کے درمیان پتھراؤ ہونے کی وجہ سے کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔گزشتہ ہفتے جمعرات کو مرکزی وزیر مملکت بابل سپریہ اے بی وی پی کے ایک پروگرام میں شرکت کیلئے جادو پور یونیورسٹی پہنچے جہاں کمیونسٹ حامی طلباء جماعتوں کے ممبران نے نعرہ بازی، ہنگامہ آرائی کی اس درمیان کچھ طلبا اور مرکزی وزیر کے درمیان دھکا مکی بھی ہوئی۔بابل سپریہ کے مطابق دھکامکی کے ساتھ ساتھ ان کے بال بھی نوچے گئے ۔اس واقعے کے خلاف اے بی وی پی نے احتجاجی جلوس نکالنے کا اعلان کیا تھا جو گول پارک سے شروع ہوکر جادو پور یونیورسٹی تک پہنچنا۔مگر جادو پو یونیورسٹی کے باہر بڑی تعداد میں پولس اہلکار تعینات تھے اور یونیورسٹی کے صدردروازے سے پہلے ہی پولس نے بریگیڈ لگادیا تھا۔چناں چہ مظاہرین جب آگے بڑھنے سے روک دیا گیا تو حالات خراب ہوگئے اور مظاہرین پولس پر بتھراؤ کرنے لگے جس میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔مرکزی وزیر بابل سپریہ کے ساتھ ہوئے واقعے کو گورنر بنگال نے انتہائی تشویش ناک بتاتے ہوئے انتظامیہ کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔بابل سپریہ ٹوئیٹ کرکے کہا کہ اس چھ گھنٹے سے متعلق کہنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ممتا بنرجی کی حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔یہ گندی سیاست کا نتیجہ ہے ۔سی پی ایم حامی طلباء کا احتجاج شروع ہونے کے بعد ہی اگروائس چانسلر کارروائی کرتے تو پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی حالات کنٹرول میں آجاتے ۔اے وی بی پی نے پہلے سے ہی پروگرام کی اجازت لے رکھی تھی۔