جاریہ سال 4300 کروڑ پتی افراد ہندوستانی شہریت ترک کردیں گے

   

دولت ہندوستان کی ‘ شہریت کسی اور ملک کی !!
نقل مقامی میں چین اور برطانیہ کے بعد ہندوستان تیسرے نمبر پر ۔ دولتمندوں کی دوبئی میںسکونت کو ترجیح

حیدرآباد۔30۔جون(سیاست نیوز) سال 2024 کے دوران 4300کروڑ پتی ہندوستانیوں کی جانب سے ہندوستانی شہریت ترک کرکے دنیا میں کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کی جائے گی ۔ 2023 میں 5100 کروڑپتی ہندوستانیوں نے نقل مکانی کی تھی اور جاریہ سال 4300 ہندستانی کروڑ پتی نقل مکانی کرنے والے ہیں۔ہینلے پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ 2023 کے منظر عام پر آنے کے بعد تفصیلات کے مطابق ہندوستان دنیا میں کروڑپتی افراد کی نقل مکانی کے سلسلہ میں تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جہاں سے کروڑ پتی افراد منتقل ہورہے ہیں۔پہلے نمبر پر چین ہے جہاں سے سال 2024 میں 15200 چینی کروڑ پتی افراد کے نقل مکانی کا امکان ہے جبکہ وسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں سے جاریہ سال 9500 کروڑ پتی افراد کی نقل مکانی کے امکان ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ہینلے پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے نقل مکانی کرنے والے سرمایہ کاروں یا کروڑ افراد کی ترجیح اب کوئی مغربی ملک نہیں بلکہ دوبئی ہے جہاں بیشتر کروڑ پتی آباد ہونے لگے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ جاریہ سال دوبئی کو دنیا بھر کے 6700 کروڑ پتی اپنے ملک کے طور پر اختیار کرکے وہاں مستقل سکونت اختیار کرسکتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین برسو ںکے ریکارڈ س کا اگر جائزہ لیا جائے تو متحدہ عرب امارات کروڑ پتی افراد کی رہائش کیلئے پسندیدہ جگہ بن چکا ہے اور گذشتہ تین برسوں سے سب سے زیادہ کروڑپتی افراد دوبئی میں سکونت اختیار کرنے لگے ہیں ۔برطانیہ میں گذشتہ تین برسوں میں کروڑپتی افراد کی نقل مکانی کا جائزہ لیا جائے تو سال 2022 کے دوران 1600 افراد نے نقل مکانی کی تھی اور سال 2023 میں 4200 کروڑ پتی افراد نے برطانیہ سے نقل مکانی کی تھی لیکن جاریہ سال کے دوران یہ تعداد مجموعی طور پر دوگنی ہوچکی ہے اور کہا جارہا ہے کہ 9500 برطانوی کروڑ پتی شہری نقل مکانی کرنے جارہے ہیں ۔دنیا کے کروڑپتی افراد جن ممالک کا سکونت کیلئے انتخاب کر رہے ہیں ان میں پہلے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جبکہ دوسرے نمبر پر امریکہ ہے اسی طرح تیسرے نمبر پر سنگاپور کو سکونت اختیارکرنے ترجیح دی جانے لگی ہے ۔2024 کے دوران دنیا بھر کے 1لاکھ 28ہزار کروڑ پتی نقل مکانی کرکے دیگر ممالک میں رہائش اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جبکہ سال گذشتہ یہ تعداد 1لاکھ 20ہزار ریکارڈ کی گئی تھی جنہوں نے اپنے پیدائشی ملک کو خیر آباد کہہ دیا تھا۔3