حیدرآباد۔25فروری(سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ میں جاریہ سال موسم گرما کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کئے جانے کا امکان ہے اور محکمہ موسمیات کے مطابق جاریہ فروری گذشتہ تین برسوں کے دوران سب سے زیادہ گرم ترین فروری کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے کیونکہ عام طور پر ماہ فروری کے دوران ریکارڈ کئے جانے والے درجہ حرارت میں 4تا5 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ اضافہ کافی زیادہ تصورکیا جا رہاہے۔ شہر حیدرآباد میں گذشتہ چند یوم کے دوران گرمی کی شدت میں ہونے والے اضافہ کے متعلق کہا جا رہاہے کہ ماہ جاریہ موسم گرما کے دورا ن درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافہ ہونے کا خدشہ ہے ۔ موسمی تبدیلی اور گرمی کی شدت میں ہونے والے اضافہ کے سبب دونوں شہروں میں مختلف وبائی امراض کی شکایات موصول ہونے لگی ہیں ۔ ائیر کنڈیشن کے علاوہ ائیر کولر اور ٹھنڈے پانی کے استعمال کے سبب ہونے والی ان شکایات کے سلسلہ میں ڈاکٹرس کا کہناہے کہ موسم گرما میں ٹھنڈے مشروبات کے چلن میں ہونے والے اضافہ میں شہریوں کو قدرتی ٹھنڈے مشروبات کے استعمال سے کوئی مسائل نہیں ہوں گے بلکہ بوتل بند مشروبات صحت کے لئے مضر ہوتے ہیں اسی لئے ان مشروبات کے استعمال سے احتیاط کرتے ہوئے قدرتی ٹھنڈے مشروبات کے استعمال میں اضافہ کیا جانا چاہئے ۔ ماہر اطباء کے مطابق لسی ‘ چھانچ ‘ لیمو پانی ‘ موسمی پھل‘ پھلوں سے تیار کئے جانے والے تازہ مشروبات موسم گرما کے دوران شہریوں کی صحت کے لئے بہتر ہوتے ہیں لیکن بوتل بند مشروبات بالخصوص گرم دھوپ سے آتے ہی فریج کا ٹھنڈا پانی انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے ۔ موسم موسمیات کے مطابق جاریہ فروری کے دوران اب تک شہرحیدرآباد میں درجہ حرارت 36ڈگری سے 4مرتبہ تجاوز کرچکا ہے جبکہ گذشتہ تین برسوں کے دوران اس قدر گرمی کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی ۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ شہری علاقو ںمیں موٹر کاروں کے استعمال میں ہونے والے اضافہ ‘ ائیر کنڈیشن کے استعمال میں ہونے والے اضافہ کے علاوہ درختوں کی کمی کے سبب درجہ حرارت میں اضافہ نہ ہونے کے باوجود گرمی کی شدت محسوس کی جا رہی ہے اور دھوپ کی تمازت اور ماحولیاتی آلودگی کا انسانی جسم پر دوہرامنفی اثر ڈالنے کا سبب بن رہی ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے دیگر شہری اضلاع میں بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا ہے۔م