اپوزیشن قائدین ‘ وزراء اور صحافی نشانہ پر
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان کے وزراء ‘ اپوزیشن قائدین اور صحافیوں کو اس جاسوسی سافٹ وئیر کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا ہے ۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جس سافٹ وئیر سے یہ جاسوسی کی گئی ہے وہ صرف حکومتوں کے پاس ہی دستیاب ہے ۔ قانونی برادری ‘ تاجرین ‘ سرکاری عہدیدار ‘ حقوق انسانی کارکن اور دوسرے بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ جملہ 300 ہندوستانی فون نمبرات کی جاسوسی کی گئی ہے ۔
40 صحافیوں کی جاسوسی
جو ڈاٹا لیک ہوا ہے اس کے مطابق جملہ 40 صحافیوں کے فون نمبرات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تین بڑے اپوزیشن قائدین کے نمبر ‘ ایک دستوری اتھاریٹی ( عہدہ کی صراحت نہیں کی گئی ) ‘ نریندر مودی حکومت کے دو برسر کار وزراء ‘ سکیوریٹی ایجنسیوں کے موجودہ اور سابق سربراہان اور عہدیداروں کے علاوہ درجنوں تاجروں کے نمبرات بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن کی جاسوسی کی گئی ہے ۔ دی وائر کا کہنا ہے کہ ان سارے ناموں کو آئندہ دنوں میں منظر عام پر لایا جائیگا ۔
ایک سپریم کورٹ جج کا نمبر بھی شامل
لیک شدہ ڈاٹا کے مطابق ایک فون نمبر ایک برسر خدمت سپریم کورٹ جج کے نام پر رجسٹرڈ ہے ۔ ویب سائیٹ پر یہ دعوی کیا گیا ہے ۔ مزید کہا گیا ہے کہ ابھی یہ قطعیت سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ نمبر اب بھی جج موصوف کے استعمال میں ہے یا نہیں۔
فارنسک توثیق
دی وائر کے بموجب جو فارنسک معائنے کچھ فونس پر کئے گئے ہیں جو جاسوسی کردہ نمبرات کیلئے استعمال کئے گئے تھے ۔ ان میں یہ واضح اشارے ملے کہ ان میں پیگاسیس وئیر موجود تھا ۔ کہا گیا ہے کہ کوئی تکنیکی جائزہ لئے بغیر تاہم یہ قطعیت سے کہنا ممکن نہیں ہے کہ آیا ان فونس کا ڈاٹا لیک ہوا یا اس کا سرقہ ہوا ہے یا نہیں۔
10 ممالک میں جاسوسی
جن نمبرات کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے ان کا جغرافیائی جائمہ لینے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جملہ 10 ممالک میں یہ جاسوسی کی گئی ہے ۔ ان میں ہندوستان ‘ آذربائیجان ‘ بحرین ‘ ہنگری ‘ قزقستان ‘ میکسیکو ‘ مراقش ‘ روانڈا ‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
حکومت ہند کی تردید
تاہم حکومت ہند نے اس جاسوسی اور ہیکنگ میں ملوث رہنے کی تردید کی ہے ۔ حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مخصوص افراد پر حکومت کی جاسوسی سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے بعید ہیں۔ آر ٹی آئی کے ایک جواب کا حوالہ دیتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ حکومت کی ایجنسیوں کی جانب سے کوئی غیر مجاز مداخلت نہیں کی گئی ہے ۔ تاہم حکومت نے پیگاسس جاسوسی سافٹ وئیر خریدنے سے واضح انکار نہیں کیا ہے ۔
صرف حکومتوں کو فروخت ‘ اسرائیلی کمپنی
اس دوران جاسوسی سافٹ ویر پیگاسیس بیچنے والی اسرائیلی کمپنی نے یہ واضح کردیا ہے کہ دنیا بھر میں اس نے صرف خواہشمند حکومتوں کو ہی یہ سافٹ ویر فروخت کیا ہے ۔ تقریبا 36 ممالک نے یہ سافٹ ویر خریدا ہے اور کسی خانگی ادارہ یا تنظیم کو یہ سافٹ ویر بالکل بھی فروخت نہیں کیا گیا ہے ۔
