بلدیہ کی جانب سے چار دن کی مہلت ، تنازعہ کی عدم یکسوئی پر عدالت سے رجوع ہونے ادارے کا عزم
حیدرآباد۔3۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) بہادر پورہ سے شیورام پلی ‘ آرام گھر جانے والی سڑک کی توسیع کی زد میں آنے والی جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد کے مرکزی باب الداخلہ کی انہدامی کاروائی تنازعہ کا شکار ہوچکی ہے اور طلبائے مدرسہ و اراکین انتظامی کمیٹی نے مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ کی نگرانی میں بلدی عہدیداروں کو مدرسہ کے باب الداخلہ کو منہدم کرنے سے روک دیا۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے کئے جانے والے ادعا کے مطابق مدرسہ کی جو اراضی سڑک کی توسیع میں حاصل کی گئی ہے اس میں مرکزی باب الداخلہ کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے ذرائع کے ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم کا مرکزی باب الداخلہ مدرسہ کی عمارت میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور جس وقت عہدیداروں نے مدرسہ کی اراضی حاصل کی اس وقت اس بات کا وعدہ کیا گیا تھا کہ باب الداخلہ کی کمان کو کوئی دھکا نہیں لگایا جائے گا لیکن اب اچانک بلدیہ کی جانب سے کی جانے والی اس کاروائی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت کے اداروں میں خدمات انجام دے رہے عہدیداروں کی جانب سے مدرسوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جار ہی ہے ۔ انہوں نے بلدی عہدیداروں کی اس کاروائی کے سلسلہ میں ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی سے رابطہ قائم کرتے ہوئے ان سے خواہش کی کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کرتے ہوئے عہدیداروں کو اس کمان کو منہدم کرنے سے باز رکھیں ۔ذرائع کے مطابق بلدی عہدیداروں نے مدرسہ کے ذمہ داروں کو 4دن کی مہلت فراہم کی ہے اور انہیں اس سلسلہ میں اعلیٰ عہدیداروں سے مشاورت کرتے ہوئے تنازعہ کو حل کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ اگر بلدی عہدیداروں کی جانب سے ان کے دعوے کے مطابق دارالعلوم حیدرآباد کے مرکزی باب الداخلہ کو سڑک کی توسیع میں حاصل کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں عدالت سے رجوع ہونے پر غور کیا جا رہاہے اور یہ استدلال پیش کیا جار ہاہے مدرسہ کے ذمہ داروں نے محض اراضی حوالہ کی تھی جو کہ سڑک کی توسیع میں حاصل کرلی گئی اور اس وقت یہ طمانیت دی گئی تھی کہ مدرسہ کی عمارت کے باب الداخلہ کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور نہ ہی اس کے کسی حصہ کو نقصان ہوگا۔ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے بتایا کہ وہ اس سلسلہ میں عہدیداروں اور متعلقہ نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گے تاکہ اس کمان کو کسی بھی طرح کا نقصان نہ پہنچے۔م