’ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے خلاف مظالم‘ سے متعلق سوال پر ہنگامہ۔ سیاسی مصلحت کی بنا کارروائی
نئی دہلی۔ 24 ڈسمبر (ایجنسیز) جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک امتحانی سوال کے باعث شدید تنازعہ پیدا ہو گیا ہے، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔ یہ کارروائی اس وقت سامنے آئی جب امتحان میں شامل ایک سوال پر مخصوص حلقوں کی جانب سے سخت اعتراضات کیے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے بی اے (آنرس) پہلے سیمسٹر کے امتحان میں ’’سوشل پرابلمز اِن انڈیا‘‘ کے پرچے میں ایک متبادل سوال شامل تھا، جس میں طلبا سے کہا گیا تھا کہ وہ ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے خلاف مظالم پر مثالوں کے ساتھ بحث کریں۔یہ سوال امتحان کے بعد جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، اس پر ہنگامہ شروع ہو گیا اور معاملہ تیزی سے سیاسی و نظریاتی رنگ اختیار کر گیا۔تنازعہ بڑھنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی اور متعلقہ پروفیسر ویریندر بالاجی شہرے کو فوری اثر سے معطل کردیا۔ یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امتحانات کے ذریعے کسی بھی طرح کے متنازعہ یا حساس نظریات کو فروغ دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیونکہ اس سے تعلیمی ماحول متاثر ہو سکتا ہے۔یونیورسٹی نے اس پورے معاملے کی جانچ کیلئے ایک اعلیٰ کمیٹی تشکیل دی ہے۔کمیٹی اس بات کی جانچ کرے گی کہ سوال نامہ تیار کرنے کے عمل میں کہاں غلطی ہوئی اور آیا یہ سوال دانستہ طور پر کسی خاص مقصد کے تحت شامل کیا گیا تھا یا نہیں۔ انتظامیہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مستقبل میں امتحانی سوالات کے لیے منظوری کے عمل کو مزید سخت بنایا جائے گا۔پروفیسر کی معطلی کے بعد طلبا اور تعلیمی حلقوں میں ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔کچھ طلبا کا کہنا ہیکہ جب نصاب میں اقلیتوں اور سماجی مسائل کا ذکر موجود ہے تو ایسے سوال پر اعتراض بے معنی ہے۔وہیں سوشل میڈیا پر کئی افراد نے معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے تعلیمی آزادی پر ضرب قرار دیا ہے، جبکہ بعض حلقے انتظامیہ کے فیصلے کو درست ٹھہرا رہے ہیں۔یونیورسٹی ویب سائٹ کے مطابق پروفیسر ویریندر بالاجی گزشتہ 22 برسوں سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ان کی تحقیق کے شعبوں میں دیہی و شہری ترقی، دلت و قبائلی امور، سماجی شمولیت و اخراج اور تعلیم و سماجی ترقی شامل ہیں۔انہوں نے جے این یو سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ہے اور دہلی یونیورسٹی و ناگپور یونیورسٹی میں بھی تدریس کر چکے ہیں۔ پروفیسر نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔جامعہ کے رجسٹرار شیخ صفی اللہ کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر کی معطلی اگلے حکم تک برقرار رہے گی۔نوٹس میں قواعد کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے کا حوالہ ضرور دیا گیا ہے، تاہم یونیورسٹی حکام نے وضاحت کی ہے کہ فی الحال ایف آئی آر درج کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
