حیدرآباد: شہریت ترمیمی بل قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاجی طلبہ پر ایک شخص عام لباس میں ملبوس ہیلمٹ پہنتے ہوئے احتجاجی طالبات پر اندھادھند لاٹھی چارج کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ جبکہ بعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ شخص پولیس عہدیدار نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ تصاویر وائرل ہوگئی ہے۔ حکومت جلد سے جلد اس شخص کی شناخت کرتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کریں۔
شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر پولیس کی ظلم و زیادتیوں میں اضافہ ہوگیا ۔ پولیس نے طلباء کو جامعہ ملیہ کی مسجد سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور کئی طلباء کے ہاتھ سر کے پیچھے اٹھاکر فٹ پاتھ کے ذریعہ پولیس اسٹیشن لے گئی ۔ طلباء پر پولیس ظلم کے خلاف جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلباء نے بھی احتجاج شروع کردیا ہے ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کے خلاف کی گئی پولیس کارروائی پر احتجاج کرتے ہوئے نعرے لگائے ۔ پولیس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء پر ٹوٹ پڑی اور لاٹھی چارج کرتے ہوئے آنسو گیاس شیل برسائے ۔ شہریت بل ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر کی اہم یونیورسٹیوں میں طلباء کے احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔
इस बात की तुरंत निष्पक्ष जाँच होनी चाहिए कि बसों में आग लगने से पहले ये वर्दी वाले लोग बसों में पीले और सफ़ेद रंग वाली केन से क्या डाल रहे है.. ?
और ये किसके इशारे पर किया गया?फ़ोटो में साफ़ दिख रहा है कि बीजेपी ने घटिया राजनीति करते हुए पुलिस से ये आग लगवाई है. https://t.co/8eaKitnhei
— Manish Sisodia (@msisodia) December 15, 2019
حیدرآباد کی مولانا آزاد اُردو یونیورسٹی کے سینکڑوں طلباء نے بھی آج رات یونیورسٹی کے احاطہ میں جمع ہوکر احتجاج کیا ۔ دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب نیو فرینڈس کالونی میں پولیس کے ساتھ طلباء کے تصادم کے فوری بعد احتجاجیوں نے 4 بسوں اور پولیس کی دو گاڑیوں کو آگ لگادی ۔ گڑبڑ اُس وقت شروع ہوئی جب جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کے احتجاج کے دوران پولیس نے انہیں نشانہ بنایا ۔ تشدد کے فوری بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ناظم اعلیٰ وسیم احمد خان نے دعویٰ کیا کہ دہلی پولیس ، یونیورسٹی کے کیمپس میں زبردستی گھس آئی اور اجازت کے بغیر ہی یونیورسٹی کے عملہ کے ارکان اور طلباء کو زدوکوب کیا اورانہیں زبردستی کیمپس سے باہر نکالا ۔
پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے کہا کہ لائبریری میں موجود طلباء کو باہر لایا گیا ۔ پولیس نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی تاکہ صورتحال کو قابو میں کرسکے ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس جنوب مغربی دہلی نے کہا کہ تشدد کے دوران 4 بسوں اور دو پولیس کی گاڑیوں کوجلادیا گیا ہے ۔ پولیس نے جامعہ کے طلباء کو گھسیٹ کر باہر نکالا ۔
اس واقعہ کے بعد دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر ہزاروں طلباء جمع ہوگئے اور پولیس کی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا ۔ دہلی پولیس ہیڈکوارٹر پر جمع طلباء نے پولیس ظلم کے خلاف نعرے لگائے ۔ پولیس کی کارروائی میں 35 طلباء زخمی ہوئے ہیں ۔ ان میں سے 11 کو دواخانہ میں شریک کیا گیا ہے ۔ پرامن احتجاج کو تشدد میں تبدیل کرنے کا پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے جامعہ کے اساتذہ اسوسی ایشن نے کہا کہ ہم نے طلباء کو پرامن رہنے کی اپیل کی تھی ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینکڑوں طلباء نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس کے ساتھ جھڑپ کی ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب احتجاج کے فوری بعد علیگڑھ میں بھی مسلم یونیورسٹی کے بابائے سرسید گیٹ کے قریب طلباء جمع ہوگئے اور شہریت ترمیمی بل اور پولیس کارروائی کے خلاف مظاہرے کئے ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروکٹر پروفیسر عفیف اللہ خان نے کہا کہ گیٹ کے قریب سنگباری سے سکیورٹی جوان زخمی ہوئے ۔ طلباء نے پولیس رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی ۔ دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر صورتحال کشیدہ دیکھی گئی جہاں پر جے این یو کے طلباء نے جیسے ہی اپیل کی احتجاج شروع ہوگیا ۔ تشدد کے پیش نظر دہلی میں کئی میٹرواسٹیشنوں کو بند کردیا گیا ہے ۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے کہا کہ جے ٹی بی نگر شیواجی اسٹیڈیم ، پٹیل چوک اور وشوودیالیہ کے بشمول کئی میٹرو اسٹیشنوں کو بند کردیا گیا ۔ اسی دوران دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے اعلان کیا کہ طلباء کے احتجاج کے پیش نظر جنوب مشرقی دہلی کے تمام اسکولوں کو بند کردیا گیا ۔ پیر سے یہ اسکول بند رہیں گے ۔ تمام خانگی اور سرکاری اسکولوں کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بند رکھا جارہا ہے ۔ لکھنؤ میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے طلباء بھی سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کرنے لگے ۔ مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو تاحکم ثانی بند کردیا گیا ہے ۔ رجسٹرار عبدالحمید نے کہا کہ پولیس علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوکر طلباء کے ساتھ مدبھیڑ ہوگئی ۔ دہلی اور علیگڑھ کے واقعات کے پیش نظر غازی آباد میں بھی طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اسی دوران چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے کہا کہ کسی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے ۔ اس تشدد سے دہلی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے احتجاجیوں کو پرامن رہنے کا مشورہ دیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر سیسوڈیا نے کہا کہ دہلی احتجاج کے دوران بی جے پی نے پولیس کو استعمال کرتے ہوئے بسوں کو آگ لگائی ہے ۔ بی جے پی خود اس تشدد کی ذمہ دار ہے ۔ اس سے دہلی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔