جامعہ ملیہ کے طلباء کے ساتھ ہوۓ ظلم پر عرفان پٹھان نے کیا تشویش کا اظہار

   

معروف ہندوستانی تیز گیند باز عرفان پٹھان نے اتوار کی شام کو پرتشدد بن جانے والے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس لاٹھی چارج میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے متعدد طلباء کے زخمی ہونے کے بعد تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عرفان پٹھان نے ٹویٹ کیا کہ سیاسی الزام تراشی کا کھیل ہمیشہ کے لئے جاری رہے گا لیکن میں اور ہمارا ملک جامعہ کے طلباء کے بارے میں فکرمند ہے ۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے پرتشدد ہوگئے تو دہلی پولیس اتوار کی شام جامعہ کیمپس میں داخل ہوئی۔

اتوار کے شروع میں سرائے جولینا اور متھرا روڈ میں کشیدگی پھیلنے کے بعد انہوں نے کیمپس کے اندر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔

نیو فرینڈس کالونی میں ڈی ٹی سی بسوں اور فائر ٹینڈر کو آگ لگادی گئی جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کو دوبارہ چھوڑنا شروع کیا۔

تاہم دہلی پولیس نے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ دہلی کے کمشنر پولیس جنوب مشرقی ، چنموئے بسوال نے بھی کہا کہ مظاہرین کو محض پیچھے دھکیل دیا گیا اور پولیس نے کسی بھی قسم کی فائرنگ کا سہارا نہیں لیا۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ جب انھوں نے دیکھا کہ کیمپس کے اندر سے ان پر پتھراؤ کیا جارہا ہے تو پولیس اندر داخل ہونے اور ان کی شناخت کرنے کی کوشش کی۔

گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں شہریت (ترمیمی) بل کی منظوری کے بعد سے ہی ہندوستان کے متعدد حصوں میں کافی تعداد میں احتجاج ہو رہا ہے۔

یہ بل جو اب صدر کی منظوری کے بعد ایکٹ بن گیا ہے ، پاکستان ، افغانستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و ستم سے فرار ہونے والے ہندو ، عیسائی ، سکھ ، پارسی ، جین اور بدھ مذہب کو ہندوستانی شہریت فراہم کرے گا۔