طالب علم کو زخمی کرنے والے رام بھگت گوپال کے خلاف برہمی کا اظہار
نئی دہلی۔30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء پر ایک شخص کی جانب سے پستول کے ذریعہ فائرنگ کرنے کے بعد جامعہ نگر میں کشیدگی پھیل گئی۔ اس فائرنگ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ایک طالب علم زخمی ہوگیا۔ حملہ آور ہاتھ میں پستول لئے ہوئے دھمکیاں دے رہا تھا اور ’’یہ لو آزادی‘‘ کا نعرہ لگا رہا تھا۔ اس علاقہ میں پولیس کی بھاری جمعیت موجود تھی۔ اس کے باوجود نوجوان نے بے خوف ہوکر فائرنگ کی۔ پولیس کی خاموشی کے خلاف اس علاقہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا۔ سینکڑوں افراد یونیورسٹی کے قریب جمع ہوگئے، رکاوٹوں کو توڑ کر پولیس کے ساتھ متصادم ہوگئے۔ حملہ آور نے خود اپنی شناخت رام بھگت گوپال کی حیثیت سے کی ہے۔ فائرنگ کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا اور اپنی تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کی۔ اس علاقہ میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد سراسیمگی پھیل گئی۔ کیمرہ مین اور دیگر افراد بھی اس شخص کی تصویرکشی کرتے رہے۔ فائرنگ سے قبل اس شخص نے فیس بک پر اپنی حرکت کی لائیو تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس شخص کے نام کی تصدیق کررہی ہے کہ آیا اس کا یہ اصل نام ہے یا نہیں۔ حملے سے قبل اس شخص نے فیس بک پر پیام بھی پوسٹ کیا اور لکھا کہ ’’شاہین باغ کھیل ختم‘‘ ایک اور میسیج میں اس نے لکھا کہ برائے کرم مجھے زعفرانی پرچم میں لپیٹ کر میری آخری رسومات ’’جئے شری رام‘‘ کے نعروں کے ساتھ ادا کی جائیں۔ اس نے اپنے پوسٹ کی اسکرین شاٹ لینے کے بعد فیس بک پروفائل کو حذف کردیا اور سوشیل میڈیا پلیٹ فارم پر اسکرین شاٹ کو وائرل کردیا۔