جامع مسجد دہلی کے باہر شہریت کے نئے قانون کے خلاف زبردست احتجاج

   

نئی دہلی: شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کے خلاف ایک بڑے احتجاج میں جمعہ کے روز یہاں پرانی دہلی کے علاقے جامع مسجد میں لوگوں کی ایک بڑی جماعت نے شرکت کی اور اس قانون کی مذمت کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔

مظاہرین نے ریلی میں مہاتما گاندھی اور بی آر امبیڈکر جیسے قوم پرست رہنماؤں کے پوسٹر اٹھا رکھے تھے اور مطالبہ کیا تھا کہ نیا قانون واپس لیا جائے۔ مظاہرین کے جانب سے “آزادی” اور “طعنہ شاہی نہیں چلیگی” کے نعرے لگائے گئے۔

بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد کو بھی مظاہرین نے تاریخی مسجد کے احتجاج میں اپنے حامیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ دہلی پولیس نے اس سے قبل چندر شیکھر آزاد کو جامع مسجد سے جنتر منتر تک کے احتجاجی مارچ کی اجازت سے انکار کردیا تھا۔

دہلی پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) ایم ایس رندھاوا بھی صورتحال کی نگرانی کے لئے موقع پر موجود ہیں اور جامع مسجد میں جمع لوگوں سے پرامن طور پر منتشر ہونے کے لئے کہہ رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق ڈرون کے استعمال سے صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے۔

مظاہرین نے مسجد کمپلیکس اور آس پاس کی سڑکوں پر احتجاج کیا۔

جب سے پارلیمنٹ نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ منظور کیا تب سے ہی قومی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر مظاہرے کیے جارہے ہیں ، اور اس کے قانون کو صدر جمہوریہ نے بھی منظوری دے دی ہے۔

یہ نئے نافذ کردہ شہریت کے قانون کے خلاف ملک بھر میں وسیع پیمانے پر مظاہروں کے دوران سامنے آیا ہے ، جو پاکستان ، افغانستان ، اور بنگلہ دیش سے مذہبی ظلم و ستم سے فرار ہونے والے ہندو ، عیسائی ، سکھ ، بدھ اور پارسی برادری کے مہاجرین کو ہندوستانی شہریت فراہم کرتا ہے جو 31 ڈسمبر 2014 سے قبل ہندوستان میں آۓ تھے۔