سنبھل۔یکم ؍ اگست(یواین آئی)سنبھل کی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد میں شامل ہونے کے الزام میں جیل گئے جامع مسجد کے صدر الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر چار مہینے بعد جیل سے رہا ہوگئے ہیں۔ عدالت کے فیصلے پر گذشتہ سال 24 نومبر کو سنبھل کی جامع مسجد کا سروے ہورہا تھا۔ سروے کے دوران سنبھل میں تشدد ہوگیا۔ تشدد میں چار افراد کی موت ہوگئی تھی اور پولیس و انتظامیہ کے افسران سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے ۔ تشدد میں جامع مسجد کے صدر ظفر علی ایڈوکیٹ کا کردار سامنے آنے پر پولیس نے پوچھ گچھ کے دوران 23 مارچ 2025 کو ظفر علی ایڈوکیٹ کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔ چار ماہ سے زیادہ وقت تک جیل میں رہنے کے بعد سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے پر ظفر علی ایڈوکیٹ جمعہ کو جیل سے رہا ہوئے ۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد سنبھل پہنچ کر ظفر علی ایڈوکیٹ کے حامیوں نے پھول مالا پہنا کر زور دار استقبال کیا۔ حامیوں کے سامنے ظفر علی ایڈوکیٹ نے جیل جانے کی اپنے درد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے پاس پاور ہوتا تو میں جیل نا جاتا۔ ظفر علی ایڈوکیٹ کے اس بیان کو ان کے ممکنہ سیاسی قدم کا اشارہ بھی مانا جارہا ہے ۔ سنبھل تشدد کے معاملے میں ایم پی ضیاء الرحمان برق بھی ملزم ہیں۔